برسوں سے مناسب بارشیں نہ ہونے اور مویشیوں کی قلت کے باعث مراکش کے بادشاہ محمد ششم نے عوام سے رواں برس عید الاضحی کے موقع پر قربانی نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق مراکش میں خشک سالی کی وجہ سے چراگاہوں کی کمی اور مویشیوں کے چارے کے مسئلے نے گوشت کی پیداوار کو شدید متاثر کیا ہے۔ اس سال مویشیوں کی تعداد میں کمی اور چارے کی کمی کے باعث قربانی کے لیے کوئی جانور نہیں بچا۔
قحط سالی کے باعث مراکش میں پچھلی دہائی کے دوران بھیڑوں کی تعداد میں 38 فیصد کمی آئی ہے اور اس سال بارش اوسط سے 53 فیصد کم رہی ہے، جس کی وجہ سے چراگاہیں خشک ہیں۔
ملک میں مویشیوں کی بہت زیادہ کمی اور سات سال سے جاری خشک سالی کے باعث مراکش کے بادشاہ محمد ششم نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سال عیدالاضحیٰ پر قربانی نہ کریں۔
مراکش کی حکومت نے گوشت کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے آسٹریلیا سے ایک لاکھ بھیڑیں درآمد کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ گوشت کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے گائے، بھیڑ، اونٹ اور سرخ گوشت پر درآمدی ڈیوٹی اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس ہٹا دیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب مراکش میں قربانی کی اس طرح کی اپیل کی گئی ہو۔ شاہ حسن دوم نے 1966 میں اسی طرح کی اپیل کی تھی جب ملک کو طویل خشک سالی کا سامنا تھا۔
مقامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کہ مراکش کے بادشاہ محمد ششم کا فیصلہ معاشی اور سماجی توازن برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے اور اس بار بھی یہ قدم اسی سمت میں اٹھایا گیا ہے۔