عام طور پر تاثر یہ ہے مچھلیاں پانی کے بغیر رہ ہی نہیں سکتیں لیکن ایک مچھلی ایسی بھی ہے جو خطرہ محسوس ہونے پر پانی کی سطح کے اوپر اڑ بھی سکتی ہے۔
مچھلی جل کی رانی ہے ۔۔۔ جیون اس کا پانی ہے
یہ نظم ہم سب سے کئی بار پڑھی اور سنی ہوگی لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک ایسی مچھلی ہے جو پانی کی ملکہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہوا میں بھی اڑ سکتی ہے۔ جی ہاں، آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک مچھلی کے بارے میں بتائیں گے۔
قدرت کے اس کارخانے میں کچھ ایسی منفرد مچھلیاں بھی ہیں جو ہوا میں اڑ سکتی ہیں۔ یہی نہیں ان کی رفتار بہت تیز ہے۔ یہ مچھلیاں صرف 200 میٹر تک ہی اڑ سکتی ہیں۔ اس مچھلی کو گلائیڈر کہتے ہیں۔ ان مچھلیوں کے پر بھی ہوتے ہیں، جو ان کے اطراف سے جڑے ہوتے ہیں۔ ان پروں کی مدد سے یہ مچھلیاں اڑنے کے قابل ہوتی ہیں۔
یہ مچھلیاں جو پانی میں رہتے ہوئے اڑتی ہیں انہیں فلائنگ فش کہتے ہیں۔ اکثر ان مچھلیوں کی لمبائی 17 سے 30 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔
جب انہیں سمندر میں شکاری مچھلیوں سے بچنا ہوتا ہے تو وہ ہوا میں اڑ جاتی ہیں۔ تاہم پانی سے باہر آنے کے بعد یہ ہوا میں اڑ کر واپس پانی میں چلی جاتی ہی۔ پانی سے باہر آنے کے بعد یہ مچھلیاں اپنے پر پھیلا دیتی ہیں۔ ان مچھلیوں کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہ پانی کے اندر اور باہر دونوں جگہ صاف دیکھ سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ مچھلیاں بہت اچھی گلائیڈر ہیں۔ تاہم جب پانی کا درجہ حرارت 20 ڈگری سے کم ہوتا ہے تو یہ مچھلیاں اتنی مؤثر طریقے سے اڑنے کے قابل نہیں ہوتیں۔ اس کی وجہ ان کے پٹھے ہیں، جو کم درجہ حرارت میں کمزور ہونے لگتے ہیں۔ اس مچھلی کو پوری دنیا میں ‘فلائنگ فش’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔