اہم ترین

امریکا کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ : ایلون مسک نے بڑی بات کہہ دی

ایلون مسک امریکہ کے لیے انتباہ: محکمہ حکومت کی کارکردگی (ڈوجی) کے سربراہ ایلون مسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ایسی بات کہہ دی ہے جس سے کئی امریکی اداروں میں تناؤ بڑھ گیاہے۔

ایلون مسک امریکی صدر کی جانب سے بنائی کئی ایک ایسے محکمے کے سربراہ ہیں جس کا مقصد حکومتی اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور سرمایہ کاروں کے کاموں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔ اس ادارے کا نام ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (ڈوجی) رکھا گیا ہے۔

ایلون مسک نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ نے اپنا بجٹ کم نہ کیا تو ملک دیوالیہ ہو سکتا ہے۔

ڈوجی کے سربراہ ایلون مسک نے خاص طور پر امریکہ کے بڑھتے ہوئے بجٹ خسارے پر تشویش کا اظہار کیا، جو گزشتہ مالی سال میں 1.8 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا، وفاقی اخراجات کو کم کرنا اب آپشن نہیں بلکہ ضرورت ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں اقتدار سنبھالنے کے چند دنوں کے اندر کئی ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے، جن کا مقصد امریکا میں اضافی وفاقی اخراجات کو کم کرنا تھا۔ لیکن ٹرمپ کی ان پالیسیوں کی وجہ سے کئی وفاقی ادارے یا تو بند ہو چکے ہیں یا ان میں تعینات ملازمین کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ان فیصلوں کو امریکہ کی کئی عدالتوں میں چیلنج کیا جا چکا ہے۔

اس کے علاوہ حزب اختلاف کے رہنماؤں اور کئی سماجی تنظیموں نے اسے ‘طاقت کا غیر قانونی استعمال’ قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمات درج کرائے ہیں۔

ان تمام تنازعات کے درمیان ارب پتی ایلون مسک پر مفادات کے ٹکراؤ کا الزام بھی لگایا جا رہا ہے کیونکہ ایلون مسک ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سی ای او بھی ہیں اور ان کے امریکی حکومت کے ساتھ کئی بڑے معاہدے ہیں۔ پریس کانفرنس میں جب ایلون مسک سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ مکمل شفافیت برقرار رکھنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

اسی دوران ڈوجی ٹیم کے ایک اور فیصلے نے ناقدین کی پریشانیوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ ڈوجی نے امریکی محکمہ خزانہ کے ذریعے لاکھوں امریکی شہریوں کی ذاتی اور مالی معلومات تک رسائی حاصل کی ہے۔ اس انکشاف کے بعد امریکی کانگریس کے کئی ارکان اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ لیکن ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کی وجہ سے اس کا امریکی عدالتوں سے ٹکراؤ فی الحال دیکھا جا رہا ہے۔

پاکستان