امریکا کی جانب سے بعض ممالک پر بھاری محصولات عائد کرنے اور میکرو اکنامک وجوہات کی وجہ سے کرپٹو مارکیٹ زوال کا شکار ہے۔ مارکیٹ ویلیو کے لحاظ سے سب سے بڑی کریپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت تقریباً 79039 ڈالر تک گر گئی۔ نومبر میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی کامیابی کے بعد یہ اس کی کم ترین سطح ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپہ نے چند روز قبل کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کا ریزرو بنانے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔ تاہم، اس کے باوجود کرپٹو مارکیٹ میں کوئی ریکوری نہیں ہوئی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ اس ریزرو کے لیے کرپٹو کرنسیوں کی خریداری نہ کرنا ہے۔
یو ایس اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو میں حکومت کی طرف سے ضبط کیے گئے بٹ کوائنز شامل ہوں گے۔ کرپٹو مارکیٹ توقع کر رہی تھی کہ امریکی حکومت اس ریزرو کے لیے بٹ کوائن خریدے گی اور اس سے مانگ بڑھے گی۔
ٹرمپ کے دستخط کردہ ایگزیکٹو آرڈر میں واضح کیا گیا ہے کہ ٹیکس دہندگان کا پیسہ کرپٹو کرنسی خریدنے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اس آرڈر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسٹریٹجک ریزرو میں جمع بٹ کوائنز فروخت نہیں کیے جائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ امریکی حکومت بٹ کوائن کی سپلائی کا ایک حصہ گردش سے باہر لے جا رہی ہے۔ ان تمام عوامل نے کرپٹو ایکسچینج کو مندی سے دوچار کردیا ہے۔
بین الاقوامی کرپٹو ایکسچینج بائی نانس پر بٹ کوائن کی قیمت تقریباً 1.34 فیصد کم ہو کر تقریباً 81,568 ڈالر پر آ گئی تھی۔
دوسری سب سے بڑی کرپٹو کرنسی ایتھر کی قدر میں ایک روز میں 9 فیصد سے زیادہ کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ ایک وقت میں ایتھر کی قیمت 1921 کی سظھ ہر آگئی تھی۔ ۔
بٹ کوائن اور ایتھر کے علاوہ سولانا اور ایکس آر پی سمیت دیگر کرپتو کرنسیوں میں بھی بڑی کمی دیکھی گئی۔
کرپٹو مارکیٹ میں کمی سے بٹ کوائن ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ای ٹی ایف) بھی متاثر ہوئے ہیں۔ سرمایہ کاروں نے فروری سے اب تک ان ای ٹی ایف سے تقریباً 4.4 بلین ڈالر نکال لیے ہیں۔ کرپٹو کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن اپنی بلندیوں سے ایک ٹریلین ڈالر سے زیادہ گر گئی ہے۔ م
مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے کرپٹو کو پسند کرنے سے اس مارکیٹ کے جذبات میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے۔