رواں برس ملک میں ایک ساتھ رمضان المبارک کے آغاز کے بعد اب عید الفطر کی خوشیاں بھی ساتھ ہی منائی جارہی ہیں۔
ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر، قصبے اور گاؤں میں عید الفطر کی نماز کے اجتماعات ہوئے ۔ جس کے بعد لوگوں نے اہل خانہ، عزیز و اقارب اور دوستوں سے ملنے ملانے کا آغاز کیا۔ بری تعداد میں لوگوں نے قبرستانوں کا بھی رخ کیا اور اپنے پیاروں کی قبروں پر جاکر ایصال ثواب کے لئےفاتحہ خوانی کی۔
صدر مملکت نے آصف علی زرداری نے عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں قوم کو مبارل باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ عیدالفطر اللہ تعالیٰ کا انعام ہے جو اللہ نے ہمیں روزے کی مشقت پر عطا کیا ہے۔رمضان المبارک میں ہم قربِ الہی حاصل کرنے، اپنے کردار کو سنوارنے اور نیکیوں میں سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ زکوة، صدقات اور فطرانہ بڑھ چڑھ کر ادا کریں تاکہ کوئی بھی ضرورت مند عید کی خوشیوں سے محروم نہ رہے۔یہ دن ہمیں اتحاد اور یکجہتی کا بھی درس دیتا ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں، ایک دوسرے کا سہارا بنیں اور پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہمیں آپس میں بھائی چارے کو فروغ دینا ہے تاکہ ہمارا ملک ایک مضبوط اور خوشحال ریاست کے طور پر ابھرے۔ اس موقع پر میں اہل مقبوضہ جموں و کشمیر کیلئے بھی دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انہیں جلد آزادی کے ساتھ عید نصیب فرمائے۔میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے روزے اور عبادات قبول فرمائے اور پاکستان کو امن اور خوشحالی کی راہ پر ڈال دے۔ آمین!
وزیرِاعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کا عید الفطر 1446ھ کے موقع پر قوم کے نام پیغام میں کہا کہ آج پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے خطرات لاحق ہیں۔ ہمیں ہر قسم کی انتہا پسندی، نفرت اور فرقہ واریت سے بچنا ہوگا۔ ملک کی سالمیت اور استحکام کے لیے ہمیں متحد ہونا ہوگا اور کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینا۔معیشت، معاشرت اور قومی یکجہتی کو مستحکم کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ حکومت پاکستان اس وقت ملک کی اقتصادی بحالی، امن و امان کے قیام اور سماجی استحکام کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم متحد ہو کر اپنے ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف ایک جنگ سے گزر رہا ہے اور ہماری پاک فوج کے افسران اور جوان اس ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ آج کے دن ہم ان تمام شہدا کی بلندی درجات کے لیے دعاگو ہیں۔اور ان کے خاندانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں۔
آج کے دن ہم جعفر ایکسپریس کے سانحے کے شہیدوں کے لئے بھی دعاگو ہیں کہ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔ اور ان کے پسماندگان کے غم برابر کے شریک ہیں۔ہمیں اپنے ان مظلوم بھائیوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے جو ظلم و بربریت کا شکار ہیں، خاص طور پر فلسطین اور بھارتی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام جو آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ پاکستان ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا ہے اور رہے گا۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے اور ان بے گناہ مسلمانوں کی داد رسی کرے۔میں پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ عید کی خوشیوں میں اپنے کمزور اور ضرورت مند بہن بھائیوں رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو شریک کریں، ان کی مدد کریں اور ایک فلاحی معاشرہ تشکیل دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس بابرکت دن کے حقیقی پیغام کو سمجھنے اور اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
شہبازشریف نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ فلسطین اور بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر کے اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کو یاد رکھیں جو آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔انہوں نے ان کے لئے پاکستان کے غیرمتزلزل عزم کا اعادہ کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے اور نہتے مسلمانوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے فوری مداخلت کرے۔