ایران کےسپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ امریکا نے حملہ کیا تو سخت جوابی کارروائی کی جائے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایران نے جوہری معاہدے پر مذاکرات کی پیشکش قبول نہ کی تو اس پر بمباری کی جائے گی۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ٹرمپ کی براہ راست دھمکی کا جواب دے دیا ہے۔ تہران میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ایران پرامریکا نےحملہ کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
علاوہ ازیں ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق آج اسلامی دنیا کو ان ہم خیال نکتہ نظر کی ضرورت ہے جو ان کو آپس میں جوڑ کر ایک فعال اور موثر اکائی بنائیں۔ آج اسلامی دنیا کا ایک حصہ شدید زخمی ہے۔ فلسطین و لبنان زخمی ہیں۔ اس خطے میں ہونے والی بربریت کی مثال نہیں ملتی۔ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں دیکھا گیا کہ فوجی تنازع میں 2 سال سے کم عرصے میں تقریباً بیس ہزار بچے مارے گئے ہوں۔
انہوں نےکہا کہ اتحاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومتیں ایک ہو جائیں یا تمام ممالک یکساں سیاسی رجحانات کے حامل بن جائيں ، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مشترکہ مفادات کو تلاش اور ان مفادات کی ایسی تدوین کی جائے جو آپس میں اختلاف، تصادم یا جھگڑنے سے بچائے رکھے۔اسلامی حکومتوں کو اس تناظر میں سوچنا اور عمل کرنا چاہیے۔
ایرانسپریم لیڈر نے کہا کہ کمزور حکومتوں اور قوموں کو بلیک میل کرنا اور ان سے باج وصول کرنا بڑی طاقتوں کا وطیرہ بن چکا ہے، اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ عالم اسلام کے حقوق کا دفاع کریں اور امریکا یا کسی اور کو باج وصول کرنے کی اجازت نہ دیں۔
علی خامنہ ای نے کہا کہ اسلامی حکومتوں کے باہمی اتحاد، ہمدردی اور مشترکہ موقف کے نتیجے میں دیگر طاقتیں اپنا حساب کتاب کرنے پر مجبور ہوں گی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اسلامی ممالک کے حکام بھی اپنی ہمت، کوشش اور حوصلے سے کام لیکر صحیح معنوں میں امت مسلمہ کے قیام کی کوشش کریں گے۔