مائیکرو سافٹ نے اپنی 50 سالگرہ کی تقریب کے دوران اسرائیل کے ساتھ کمپنی کے تعلقات پر احتجاج کرنے والے دو ملازمین کو برطرف کردیا۔
ابتہل ابواُسعد اور وانیہ اگروال مائیکرو سافٹ میں اہم ذمہ داریوں پر فائز تھیں لیکن وہ ان سیکڑوں ملازمین میں شامل تھیں جنہیں کمپنی کے اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ پر شدید تحفظات تھے۔
گزشتہ ہفتے کمپنی کی 50 ویں سالگرہ کی مناسبت سے تقریب کے دوران دونوں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور اس کے لئے مائیکرو سافٹ کی ٹیکنالوجی کے استعمال پر شدید احتجاج کیا تھا۔
امریکی خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا ہے کہ مائیکروسافٹ نے ابتہل ابوسعد اور وانیہ اگروال کو برطرف کر دیا۔
کمپنی کی جانب سے ابتہل ابو اُسعد کو بھیجے گئے خط الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے خود کو نمایاں کرنے اور انتہائی اہم تقریب کو سبوتاژ کرنے کے لئے منصوبہ بندی کے ساتھ کارروائی کی۔
مائیکرو سافٹ نے وانیہ اگروال پر الزام لگایا ہے کہ وہ پہلے ہی استعفیٰ دے چکی تھیں اور دو ہفتے کے نوٹس پیریڈ پر تھیں لیکن انہوں نے جلد از جلد کمپنی سے نکلنے کے لئے یہ اقدام کیا۔
گزشتہ ہفتے 4 اپریل کو سوشل میڈیا کی زینت بننے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ابتہل ابو اُسعد اس وقت احتجاج کرتی ہیں جب کہ مائیکروسافٹ اے آئی کے سی ای او مصطفیٰ سلیمان کمپنی کے ماضی اور مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے بات کررہے ہوتے ہیں۔
ابتہل ابو اُسعد نے اس وقت واضح طور پر کہا تھا کہ مصطفیٰ سلیمان آپ کو اے آئی کے استعمال کی فکر ہے، لیکن مائیکروسافٹ اسرائیلی فوج کو اے آئی ہتھیار فروخت کرتا ہے۔
ابتہل ابو اُسعد نے غزہ میں اسرائیلی فوج کی ننگی جارحیت اور فلسطینیوں کے قتل کے لئے مائیکرو سافٹ سمیت دیگر ٹیک کمپنیوں کی معاونت کا بھانڈا پھوڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پچاس ہزار لوگ مر چکے ہیں اور مائیکروسافٹ ہمارے خطے میں اس نسل کُشی کو طاقت دیتا ہے۔