اہم ترین

اے آئی نے زندگی کے آغاز سے پہلے کی بیکٹیریا کی کروڑوں سال پرانی تاریخ کھوج نکالی

سائنسدانوں کے لیے بیکٹیریا کے ابتدائی ارتقا کی ٹائم لائن جاننا ہمیشہ سے مشکل رہا ہے لیکن اب آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی بدولت سائنسدان بہت سی معلومات اکٹھا کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔

زمین پر کھربوں انواع کے یک خلوی جرثومے ہیں، ان بیکٹریا، جراثیم اور وائرس کی نہ تو ہڈیاں ہیں اور نہ ہی وہ دوسرے بڑے جانوروں کی طرح کوئی واضح نشان چھوڑتے ہیں۔ اس لیے ان کا مطالعہ کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے اور ان کی تاریخ جاننا بہت مشکل کام ہو جاتا ہے۔ کیونکہ دوسری بڑی مخلوق اپنے پیچھے ہڈیوں اور فوسلز کی شکل میں نشانات چھوڑ جاتی ہے لیکن بیکٹیریا کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوتا۔

جریدے سائنس میں ٓسٹریلیا کی یونیورسٹی ٓف کوئنز لینڈ کے سائنسدانوں کی شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق کچھ بیکٹیریا نے تقریباً 2.4 ارب سال پہلے زمین کے آکسیجن سے بھرنے سے بہت پہلے ہی آکسیجن استعمال کرنے کی صلاحیت تیار کی تھی۔ چاند کی تشکیل تقریباً 4.5 ارب سال پہلے ہوئی تھی۔

اربوں سال پہلے ہمارے نظام شمسی کے سیارے مریخ کے سائز کا کوئی جسم انتہائی زمین سے ٹکرایا تھا، جس سے اس کی سطح چٹان میں بدل گئی۔ اگر زندگی اس تباہی سے پہلے موجود ہوتی تو شاید تباہ ہو چکی ہوتی۔ اس تباہی کے بعد، تمام جانداروں کے موجودہ اجداد زمین پر نمودار ہوئے، جو ایک خلیے والے مائکروجنزم تھے۔ بیکٹیریا اس قدر قدیم ہیں کہ ان کے ڈی این اے کی ترتیب بھی ہمیں بیکٹیریا کی تاریخ میں واپس نہیں لے جاتی۔

اب تک کا علم ارضیات ہمیں ایک چیز سکھاتا ہے کہ زمین کا ماحول تقریباً 2.4 بلین سال پہلے ڈرامائی طور پر تبدیل ہوا۔ جسے سائانوبیکٹیریا نامی بیکٹیریا کے ایک گروپ نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کیا جس نے زندگی کی کہانی کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ اس طریقے کو فوٹو سنتھسس کہا جاتا ہے۔

اسی طریقے پر عمل کرکے خلیات سورج سے توانائی حاصل کرنے لگے۔ لیکن اس سے ایک فضلہ پیدا ہوا آکسیجن گیس۔ لاکھوں سال میں، آکسیجن آہستہ آہستہ فضا میں جمع ہوتی گئی۔ اسے عظیم آکسیڈیشن واقعہ کہا جاتا ہے۔ ہم نے اس معلومات کو زندگی کے آثار کی صورت میں بطور ڈیٹا استعمال کیا۔

آج ہم جو کئی بیکٹیریا دیکھتے ہیں، وہ آکسیجن کا استعمال کرتے ہیں، جیسے کہ سائنوبیکٹیریا اور سمندر میں رہنے والے دیگر بیکٹیریا۔ لیکن کئی بیکٹیریا ایسا نہیں کرتے، جیسے کہ ہمارے پیٹ میں رہنے والے بیکٹیریا۔

سائنسدانوں نے ایک آرٹیفیشل ماڈل کے یہ اندازہ لگانا شروع کیا کہ کوئی بیکٹیریا اپنے جین سے آکسیجن کے ساتھ رہتا ہے یا نہیں۔ اس کے بعد انہوں نے مشین لرننگ ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے یہ اندازہ لگایا کہ ماضی میں کون سے بیکٹیریا آکسیجن کا استعمال کرتے تھے۔

جیولوجی، حیات شناسی، فائلوجینیٹکس اور مشین لرننگ کے نتائج کو ملا کر سائنسدان بیکٹیریا کے ارتقا کے وقت کو کافی حد تک بہتر بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اور ان نتائج نے سائنسدانوں کو حیران کردیا۔۔

نتائج یہ ثابت کرتے ہیں کہ آکسیجن کا استعمال کرنے کی صلاحیت رکھنے والے کچھ بیکٹیریا کی نسلیں عظیم آکسیڈیشن واقعے سے تقریباً 90 کروڑ سال پہلے بھی موجود تھیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان بیکٹیریا نے آکسیجن کا استعمال کرنے کی صلاحیت اس وقت ہی حاصل کرلی تھی جب فضا میں آکسیجن نایاب تھی۔

پاکستان