معروف فیشن ڈیزائنر محمود احمد طاہر بھٹی اپنی بین الاقوامی شہرت اور گلیمرس شخصیت کی وجہ سے کافی مشہور ہیں تاہم آج کل انہیں لاہور کی فیملی کورٹ میں زیر سماعت عائلی مقدمے کے باعث شدید قانونی دباؤ کا سامنا ہے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق محمود احمد طاہر بھٹی کے خلاف 6 مارچ 2025 کو ان کی اہلیہ حمیرا مبارک بھٹی کی جانب سے نان نفقے کے لئے باضابطہ طور پر کیس (نمبر 83041225) دائر کیا گیا تھا۔
حمیرامبارک بھٹی نے ماہانہ 10 لاکھ روپے نان و نفقے کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے اپنے شوہر پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنی پچھلی شادیوں کے بارے میں جھوٹ بولا اور نکاح نامے میں بھی جھوٹی تفصیلات درج کیں۔
حمیرا مبارک کا کہناہے کہ محمود بھٹی نے نکاح نامے میں ایک شادی اور تین بچوں کا ذکر کیالیکن فرانس میں شادی رجسٹرڈ ہونے پر پتہ چلا کہ وہ پہلے ہی تین عورتوں کو طلاق دے چکے ہیں۔
مدعیہ کے مطابق ان کی فیشن ڈیزائنر سے 10 مارچ 2022 کو لاہور میں شادی ہوئی جس کے کچھ ہی عرصے بعد شوہر نے ان کے ساتھ ظالمانہ رویہ اختیار کرنا شروع کردیا۔
کیس کی سماعت سول جج رانا آصف مصطفیٰ کے روبرو جاری ہے۔ فی الحال کیس کی سماعت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے جو محمود احمد طاہر بھٹی کی جانب سے عدالت کے روبرو آنے سے گریز ظاہر کرتا ہے۔
عوامی سطح پر ان کی شخصیت اور محتاط شہرت کے باوجود محمود احمد بھٹی کی پس پردہ اصلیت ایک بالکل مختلف تصویر پیش کرتی ہے۔
عدالت میں دائر اپیل میں لگائے گئے الزامات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ازدواجی ذمہ داریاں نبھانے کے معاملے میں مسلسل غفلت اور لاتعلق ہیں جو گھریلو ناچاقی کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔ یہ معاملات دولت، وراثت، اور اخلاقی جوابدہی سے منسلک بڑے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
فیشن ڈیزائنر کے گرد جیسے جیسے قانونی شکنجہ تنگ ہوتا ہے، یہ ایک اہم سوال سر اٹھا رہا ہے کہ کیا عالمی سطح پر کامیابی خاندانی ناچاقی کی تلافی کر سکتی ہے؟