می ٹو مہم کے دوران بالی ووڈ اداکار اور ہدایتکار ساجد خان پر گزشتہ کئی سال سے خواتین کے ساتھ نامناسب برتاؤ اور ہراسانی کے الزام لگتے رہے ہیں۔ گزشتہ دو برس کی خاموشی کے بعد ایک اور اداکارہ ان کے خلاف میدان میں آگئی ہیں۔
کام کی جگہ یا ملازمت اور کام کے لیے خواتین سے مرد بالادست طبقے کی جانب سے غیر اخلاقی مطالبات کے خلاف 2006 میں می ٹو مہم کا آغاز کیا گیا تھا لیکن اسے شہرت 2017 میں ہالی ووڈ کے سابق پروڈیوسر ہاروی وائنسٹین کے خلاف خواتین اور اداکاراوں کو جنسی ہراساں کرنے کے الزامات کے بعد ملی۔
بھارتی فلم نگری میں بھی اس مہم کا اثر ہوا اور کئی فنکاروں پر ہراسانی کے الزام لگے۔ ان میں سے ایک اداکار و ہدایتکار ساجد خان بھی ہیں۔ آہنا کمار، مندانہ کریمی، شرلین چوپڑااور جے شری گیکواد نے ان پر ہراسانی اور ناجائز مطالبات کے الزام لگائے۔
بالی ووڈ میں فلم عشق باز سے شہرت پانے والی اداکارہ نوینا بولے نے ہدایت کار ساجد خان پر ہراسانی کا الزام لگادیا ہے۔۔
انٹرویو کے دوران بالی ووڈ میں کاسٹنگ کاؤچ سے متعلق بات کرتے ہوئے نوینا بولے نے کہا کہ ایک بہت ہی خوفناک آدمی تھا جس سے وہ اپنی زندگی میں کبھی نہیں ملنا چاہیں گی۔ اس کا نام ساجد خان تھا۔ اس نے خواتین کی توہین میں تمام حدیں پار کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ 2004 اور 2006 کی بات ہے جب وہ انہوں نے گلیڈریگس فلم کی تھی۔ ہے بی بی کی کاسٹنگ کے دوران ساجد خان نے انہیں بلایا تو وہ بہت پرجوش تھی۔۔ ملاقات کے دوران اس نے کہا کہ آپ اپنے کپڑے کیوں نہیں اتارتیں اور اپنے اندرونی لباس میں کیوں نہیں بیٹھتیں، میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ آپ اس طرح کتنی آرام دہ رہتی ہیں۔
نوینا نے بتایا کہ ساجد خان نے ایک سال بعد ان سے دوبارہ رابطہ کیا جب وہ مسز انڈیا مقابلے میں شرکت کر رہی تھیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ دوبارہ رابطے پر ساجد خان نے کہا کہ آپ کیا کررہی ہیں، آپ کو ایک کردار کے لیے مجھ سے ملنا چاہیے۔ ساجد کی یہ بات سن کر وہ دل میں بولیں کہ یہ شخص اتنی زیادہ عورتوں کو بہلانے کی کوشش کر رہا ہوگا کہ اسے یہ بھی یاد نہیں کہ ایک سال پہلے اس نے مجھے اپنے گھر بلایا اور وہ میرے ساتھ اتنا برا سلوک کر چکا ہے۔