پیراسیٹامول ایک ایسی دوا ہے جسے لوگ اکثر بخار، سر درد اور جسم میں درد کی صورت میں استعمال کرتے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس دوا کا مسلسل آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ناٹنگھم کے محققین نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ پیراسیٹامول کا زیادہ استعمال لوگوں کی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ خاص طور پر عمر رسیدہ افراد یعنی 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو گردے کی بیماری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس کا استعمال بہت سے مضر اثرات کا سبب بن سکتا ہے۔ کم وقت میں پیراسیٹامول کا زیادہ استعمال جگر پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے۔
جگر کے نقصان کا خطرہ
اگر آپ روزانہ 4 گرام پیراسیٹامول لیتے ہیں تو جگر کے خراب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ یرقان اور جگر کے خراب ہونے جیسے مسائل بھی ہو سکتے ہیں۔ کچھ معاملات میں یہ حالت وقت کے ساتھ حل ہو سکتی ہے، لیکن خطرہ باقی رہتا ہے۔
گردے خراب ہوسکتے ہیں
پیراسیٹامول کا متواتر استعمال جگر کے مکمل نقصان کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔ طویل عرصے میں یہ حالت جگر کی دائمی بیماری کی شکل اختیار کر سکتی ہے جس کی وجہ سے جگر مکمل طور پر خراب ہو سکتا ہے۔ پیراسیٹامول کے طویل استعمال سے گردے کی فعالیت بتدریج بگڑ جاتی ہے۔
ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
جو لوگ باقاعدگی سے پیراسیٹامول لیتے ہیں ان میں معمول کی خوراک اب موثر نہیں رہتی۔ اس لیے جب ضرورت ہو تو دوا کام نہیں کرتی۔ اس کے علاوہ زیادہ دیر تک پیراسیٹامول لینے سے بھی ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ دماغی صحت کو بھی متاثر کر سکتا ہے اور ڈپریشن اور پریشانی جیسے مسائل کو بڑھا سکتا ہے۔ اس لیے پیراسیٹامول صرف ضرورت پڑنے پر اور ڈاکٹر کی تجویز کردہ خوراک میں لیں۔ بغیر سوچے سمجھے اس کا زیادہ مقدار یا استعمال سنگین مضر اثرات کا سبب بن سکتا ہے۔
انتباہ : خبر میں دی گئی کچھ معلومات میڈیا رپورٹس پر مبنی ہیں۔ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے پہلے متعلقہ ماہر سے مشورہ کریں