بڑی کمپنیاں ہمیشہ اپنے جراثیم کش ادویات میں 99.9 فیصد جراثیم کے خاتمے کا دعویٰ کرتی ہیں۔ کوئی بھی کمپنی 100 فیصد جراثیم کو مارنے کا دعویٰ نہیں کرتی۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے؟
دنیا میں اگر کوئی اور چیز ہے جسے ختم نہیں کیا جا سکتا تو وہ جراثیم ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ بڑی کمپنیاں ہمیشہ اپنے جراثیم کُش ادویات میں 99.9 فیصد جراثیم کو مارنے کا دعویٰ کرتی ہیں۔ آپ نے کبھی کسی کمپنی کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے نہیں دیکھا ہوگا کہ اس کی مصنوعات 100 فیصد جراثیم کو مار دیتی ہیں۔ تاہم یہ سوچنے کے قابل ہے کہ آخری جراثیم ہمیشہ کیسے زندہ رہتا ہے؟
اس معاملے میں امریکا کے ادارے یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) اور سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے کچھ رہنما اصول بنائے ہیں۔ یہ رہنما خطوط جراثیم کش ادویات کے اثرات کی پیمائش اور ان کی حدود طے کرنے پر مبنی ہیں۔ اس کے مطابق جراثیم کو مکمل طور پر ختم کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیکٹیریا اور وائرس بہت کم تعداد میں بھی متحرک ہو سکتے ہیں۔
جراثیم اور بیکٹیریا کے خاتمے کے پیچھے بھی کچھ خاص عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے کوئی بھی کمپنی 100 فیصد جراثیم کو مارنے کا دعویٰ نہیں کرتی۔ فرض کریں اگر 100 جراثیم کی کالونی ہر گھنٹے دوگنی ہو جائے تو 24 گھنٹے بعد ان کی آبادی ڈیڑھ ارب سے تجاوز کر جائے گی۔ تاہم جب ان کو مارنے کی بات آتی ہے، تو خاص لوگارتھم پیٹرن کام کرتا ہے۔ اس کے مطابق اگر کوئی جراثیم کش ہر منٹ میں 90 فیصد بیکٹیریا کو مار ڈالتا ہے تو ایک منٹ کے بعد صرف 10 فیصد بیکٹیریا زندہ رہ پاتے ہیں۔ اگلے منٹ بقیہ 10 فیصد میں سے 10 فیصد بچ جائیں گے۔ یہ سلسلہ مزید جاری رہے گا۔ اس پیٹرن کی وجہ سے یہ دعویٰ کرنا کبھی ممکن نہیں ہوگا کہ جراثیم کی 100 فیصد آبادی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
گرمی اور سردی بھی اہم کردار ادا کرتی ہے
سرد جگہوں پر جراثیم یا بیکٹیریا زیادہ بڑھتے ہیں۔ یعنی یہ موسم ان کے لیے سازگار ہے۔ ایسی صورت حال میں اگر آپ کسی ٹھنڈی سطح پر جراثیم کش دوا لگائیں اور اسے فوراً کپڑے سے صاف کر لیں تو ضروری نہیں کہ زیادہ تر جراثیم ختم ہو جائیں۔ تاہم، گرم موسم میں اس کے برعکس ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ گرم موسم میں زیادہ سے زیادہ جراثیم کو ختم کیا جا سکتا ہے۔