خدا خدا کرکے چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان معاملات حل ہوئے ہیں۔ جس کے بعد ایک نیا ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ پہلے انگلینڈ اور اب جنوبی افریقا سے افغانستان کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 اب صرف چند ہفتے دور ہے۔ اس سے قبل افغانستان کی کرکٹ ٹیم بھی زیربحث آچکی ہے۔ پہلے انگلینڈ اور اب جنوبی افریقا سے چیمپئنز ٹرافی میں افغانستان کے خلاف میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درحقیقت جنوبی افریقا کی حکومت کے وزیر کھیل گیٹن میکنزی نے اپنی ٹیم سے افغانستان کے خلاف میچ نہ کھیلنے کی درخواست کی ہے۔ یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کہ 2021 میں طالبان کی حکومت کی واپسی کے بعد خواتین کے کرکٹ یا کوئی اور کھیل کھیلنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
گیٹن میکنزی نے کہا آئی سی سی کا سب کے ساتھ یکساں رویہ ہونا چاہیے۔ وہ تمام ممالک میں مردوں اور خواتین کی کرکٹ پر زور دینے کی بھی کوشش کرتا ہے، لیکن افغانستان میں ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کھیلوں کی انتظامیہ میں سیاسی مداخلت ہے، اسی طرح کے معاملے میں سری لنکا کو 2023 میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
جنوبی افریقی ویزر کھیل نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ آئی سی سی اس اصول پر عمل کرتی ہے کہ کھیلوں میں کسی بھی طرح سے سیاسی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ وہ وزیر کھیل ہیں لیکن یہ فیصلہ کرنا میرے اختیار میں نہیں ہے کہ جنوبی افریقا مستقبل میں افغانستان کے خلاف میچ نہ کھیلے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان کے خلاف میچ کا بائیکاٹ کرنے سے ممکنہ طور پر دنیا میں خواتین کو بااختیار بنانے کی جانب ایک اچھا پیغام جائے گا۔
اس سے قبل انگلینڈ کے 160 ارکان پارلیمنٹ نے ای سی بی کو خط لکھ کر خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے افغانستان کے خلاف چیمپئنز ٹرافی کے میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔ اس مطالبے کو ای سی بی نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ اس معاملے میں ایک بورڈ کی آواز اٹھانے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا بلکہ سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا۔