دبئی سے دھوکہ دہی کا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں بھارتی ٹھگ مختلف کمپنیوں سے ایک کروڑ 20 لاکھ درہم مالیت کا سامان لے کر بھاگ گیا۔۔ پاکستانی کرنسی میں یہ رقم 91 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔
خلیج ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دبئی میں جعلساز وہاں کاروبار کرنے والے تاجروں سے رابطہ کرتے تھے اور ان کا اعتماد جیتنے کے لیے ایڈوانس میں کچھ رقم کی ادائیگیاں کرتے تھے۔
دھوکہ دہی کے کچھ تاجروں نے بتایا کہ جعلسازوں نے آئی فونز اور پرفیومز جیسے کئی بلک آرڈرز دینے کے لئے چیک دییےاور پھر اچانک غائب ہو گئے۔ تاجروں کی جانب سے جعلسازوں کی کمپنی کے دفاتر اور ان کے گوداموں کا بھی معائنہ کیا گیا لیکن سب کچھ خالی تھا۔ یہاں تک کہ ان کے نمبر بھی بند ہو چکے تھے اور ایک کروڑ 20 لاکھ یو اے ای درہم سے زیادہ کا سامان بشمول تولیے غائب ہو گئے تھے۔
بتایا جا رہا ہے کہ جعلی کمپنی ڈائنامک کا مالک بھارتی ہے اور وہی اس فراڈ میں ملوث ہے۔ یہ شخص اس وقت متحدہ عرب امارات سے فرار ہوگیا ہے۔
دھوکہ دہی کا شکار ہونے والے ایک تاجر نے بتایا کہ اس نے جعلسازوں پر بھروسہ کیا کیونکہ اس نے 3 لاکھ درہم نقد ادا کیے لیکن اب اسے 8 لاکھ درہم سے زائد مالیت کے سامان کے نقصان کا سامنا ہے۔
ادھر دبئی میں مقیم ایک پاکستانی تاجر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس نے ان ٹھگوں کو دالیں، بادام، چاول، چینی اور کاجو فراہم کیے تھے۔ وہ ان جعلسازوں کے دفتر بھی گیا تھا لیکن اسے سب کچھ ٹھیک لگ رہا تھا۔
ایم ایم سی گلوبل انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مالک وظیفہ شاہد نے بتایا کہ انہوں نے ان جعلسازوں کو 2 لاکھ 67 ہزار درہم مالیت کے 76 لیپ ٹاپ اور راؤٹرز دیے تھے۔پہلا چیک بغیر کسی پریشانی کے کلیئر کر دیا گیا جس کے بعد انہیں یقین ہو گیا کہ کمپنی ٹھیک ہے۔
اس فراڈ کا شکار ہونے والے بہت سے تاجروں نے اپنی اشیاء کی فہرست بنا لی ہے۔ اس فہرست میں 70 کمپنیوں کے نام شامل ہیں جو اس ریکیٹ کا شکار ہو چکی ہیں۔
دھوکہ دہی کا شکار ہونے والے ایک بزنس مین جوناس بریٹو کا کہنا تھا کہ ہم صرف اتنے ہی ناموں کو فہرست میں شامل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں تاہم اس میں مزید نام بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ کچھ کمپنیوں نے نقصان کی اطلاع نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
فراڈ کا نشانہ بننے والی چینی کمپنی میں کام کرنے والے ایک شخص نے بتایا کہ اس نے جعلسازوں کو 52000 درہم مالیت کا بجلی کا سامان فراہم کیا تھا جس کے بعد اسے نوکری سے نکال دیا گیا۔ کمپنی نے اسے یہ کہہ کر نوکری سے نکال دیا کہ اس نے ڈیل ٹھیک سے نہیں کی۔
تولئے فراہم کرنے والی لبنانی خاتون تاجر اب تک اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے قاصر ہے کہ اسے دھوکہ دیا گیا ہے۔ عورت کہتی ہے کہ کوئی تولیہ جیسی چیز کیسے چرا سکتا ہے۔