صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آج عام آدمی، مزدور اور تنخواہ دار طبقے کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے، ہمارے شہری مہنگائی، اشیائے ضروریہ کی بلند قیمتوں اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ ملک کی معیشت مستحکم ہوئی ہے، حکومت نے پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کیا ہے۔ ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے ۔زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ خوش آئند ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں ملک میں گڈ گورننس اور سیاسی استحکام کو فروغ دینا ہے، ٹیکس کے نظام میں مزید بہتر لانی ہو گی۔ ہمیں عوامی خدمت کے شعبے اور پسماندہ علاقوں کی ترقی پر بھرپور توجہ دینی ہے۔
انہوں نےکہا کہ عوام نے پارلیمان سے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں، ہمیں عوام کی امیدوں پر پورا اترنا ہوگا۔ ہمیں پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے عزم کے ساتھ کام کرنا ہے۔میں اس پارلیمنٹ اور حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ اگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ملک کو یکجہتی اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ بطور صدر مملکت وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت کے دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا۔ حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے ۔
کہا کہ ’آج عام آدمی، مزدور اور تنخواہ دار طبقے کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’ہمارے شہری مہنگائی، اشیائے ضروریہ کی بلند قیمتوں اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔