اہم ترین

ڈپریشن کی دوا کا مسلسل استعمال دل کے دورے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے: تحقیق

آج کی تیز رفتار زندگی میں ڈپریشن ایک عام مسئلہ بنتا جا رہا ہے ۔ اس سے بچنے کے لیے لاکھوں لوگ اینٹی ڈپریسنٹس کی مدد لیتے ہیں ۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ طویل عرصے تک اینٹی ڈپریسنٹس لینے سے آپ کے دل پر خطرناک اثرات پڑ سکتے ہیں ؟

یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کی ای ایچ آر اے کانفرنس میں ڈنمارک کے کوپن ہیگن رگشوپیٹیلیٹ ہارٹ سینٹر کی جانب سے کی گئی تحقیق پیش کی گئی ہے ۔ جس میں ڈپریشن کی دوا کے دل کی صحت پر اثرات کا احاطہ کیا گیا ہے۔

تحقیق میں ڈنمارک کے 43 لاکھ افراد کے طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔ جس سے یہ بات سامنے آئی کہ طویل عرصے تک اینٹی ڈپریسنٹس لینے والے افراد میں دل کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ عام لوگوں سے کئی گنا زیادہ ہوجاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ کم از کم 1 سے 5 سال تک اینٹی ڈپریسنٹس لیتے ہیں ان میں ہارٹ فیل کا خطرہ 56 فیصد ہوتا ہے ۔ 6 سال یا اس سے زیادہ عرصے تک یہ دوا لینے سے خطرے میں 2.2 گنا اضافہ ہوسکتا ہے.

جو لوگ 30 سے 39 سال کی عمر میں 1 سے 5 سال تک اینٹی ڈپریسنٹ لیتے تھے ، اچانک دل فیل کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ تھا جو اس قسم کی کوئی دوا نہیں لیتے تھے۔ اسی طرح 6 سال یا اس سے زیادہ عرصے تک دوائی لینے والوں کے لیے یہ خطرہ پانچ گنا بڑھ جاتا ہے ۔

اسی طرح 50 اور 59 سال کی عمر کے درمیان 1 سے 5 سال تک اینٹی ڈپریسنٹ لینے والوں کے لیے اچانک دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے ۔ اسی وقت 6 سال یا اس سے زیادہ عرصے تک دوا لینے والوں کے لئے خطرہ چار گنا زیادہ ہے ۔

محققین کا کہنا ہے کہ 39 سال سے کم عمر کے لوگوں میں یہ مسئلہ اکثر دل کے پٹھوں سخت ہونے کے مسائل کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ بڑی عمر کے لوگوں میں بنیادی وجہ دل کو خون کی فراہمی کرنے والی رگوں کا تنگ ہونا ہے ۔

تحقیق کی سربراہ اور ڈنمارک کے کوپن ہیگن رگشوپیٹیلیٹ ہارٹ سینٹر کی ماہر ڈاکٹر جیسمین مزکانوویچ کا کہنا ہے کہ آپ جتنی دیر تک اینٹی ڈپریسنٹس لیں گے ، اچانک دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ اتنا ہی زیادہ ہوگا ۔

پاکستان