غزہ میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت کار تنظیم حماس نےکہا ہے کہ یرغمالیوں کی رپائی اسی وقت ہوگی جب انہیں مستقل جنگ بندی کی ضمانت دی جائے گی۔
جرمن ویب سائیٹ ڈی ڈبلیو کے مطابق ایک جانب اسرائیل غزہ پر فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے تو دوسری جانب قطر اور مصرکے نمائندے امریکا کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کے لیے سر گرم ہیں۔
اسرائیل نے جنگ بدی کے لئے حماس کو ایک نئی تجویز پیش کی گئی ہے۔ جس کے تحت حماس زندہ بچ جانے والے دس یرغمالیوں کو رہا کرے گا، جس کے بدلے میں امریکی ضمانت کے تحت اسرائیل جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے بات چیت میں داخل ہو گا۔ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ، جو 19 جنوری کو شروع ہوا تھا اور اس میں متعدد یرغمالیوں کے تبادلے شامل تھے۔
حماس کے ایک سینئر اہلکار طاہر النونو نے کہا ہے کہ ہم قیدیوں کے تبادلے کے ایک سنجیدہ معاہدے، جنگ کے خاتمے، غزہ پٹی سے اسرائیلی افواج کے انخلاء اور انسانی امداد کے داخلے کے بدلے تمام اسرائیلی اسیروں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
طاہر النونو نے کہا کہ مسئلہ قیدیوں کی تعداد کا نہیں بلکہ یہ ہے کہ اسرائیل اپنے وعدوں سے مکر رہا ہے، جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کو روک رہا ہے اور جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔اس لیے حماس نے قابض (اسرائیل) کو معاہدے کو برقرار رکھنے پر مجبور کرنے کے لیے ضمانتوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔