اہم ترین

نینو بوٹس: جو دماغ کی رگوں میں گھس کر پل میں یادداشت ختم سکتے ہیں

جیسے جیسے ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے، روبوٹ کا استعمال بھی تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔ اب روبوٹ صرف خلا میں نہیں بلکہ گھر کے کاموں سے لے کر طبی میدان تک اپنی جگہ بنا رہے ہیں۔ اس سمت میں سائنسدانوں نے ایک انوکھی دریافت کی ہے۔ انہوں نے بہت چھوٹے روبوٹ (نینوبوٹس) تیار کیے ہیں جنہیں انسانی جسم میں انجکشن کی مدد سے داخل کیا جاسکتا ہے ۔ یہ چھوٹے روبوٹ جسم کے اندر پیچیدہ کام انجام دے سکتے ہیں اور مستقبل میں موذی امراض کے علاج میں بہت کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔

اسکاٹ لینڈ کی ایڈنبرا یونیورسٹی کے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے سائنسدانوں نے خون جمانے والی دوائیوں سے بنے مقناطیسی نینو بوٹس بنائے ہیں۔ ان بوٹس کو ایک خاص کوٹنگ دی گئی ہے جو ایک خاص درجہ حرارت پر پگھل کر دوا خارج کرتی ہے۔

ان بوٹس کو میڈیکل امیجنگ اور مقناطیسی قوت سے جسم کے اس حصے تک پہنچایا گیا جہاں علاج کی ضرورت تھی۔ ایک بار جب بوٹس صحیح جگہ پر پہنچ گئے، تو سائنسدانوں نے انہیں اکٹھا کیا اور انہیں حرات پہنچائی تاکہ وہ پگھل کر دوا کو بالکل اسی جگہ چھوڑ سکیں جہاں یہ سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہو۔

تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ نینو بوٹس دوا کو خون میں پھیلائے بغیر براہ راست اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں، جس سے اس ٹیکنالوجی کی حفاظت اور تاثیر ظاہر ہوتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف ادویات کی فراہمی کے لیے بلکہ جسم میں نمونے لینے، ڈیٹا اکٹھا کرنے اور مستقبل میں خیالات کی ترسیل کے لیے بھی کارآمد ثابت ہو سکتی ہے۔

چین اس شعبے میں بہت تیزی سے کام کر رہا ہے۔ چین اس سے قبل سرجری میں ڈاکٹروں کی مدد کے لیے نینو بوٹس کا استعمال کر چکا ہے۔ تاہم، اس قسم کی ٹیکنالوجی سے وابستہ خطرات موجود ہیں۔

اگر اس ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کیا جائے تو یہ نینو بوٹس کسی شخص کو نقصان پہنچانے، اس کی یادداشت کو تبدیل کرنے یا اس کے خیالات کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی استعمال ہوسکتے ہیں۔

پاکستان