وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے دریائے سندھ سے 6 نئی کینالز نکالنے کا منصوبہ مسترد کر دیا۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیاہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی ۔ وفاقی حکومت اس وقت تک آگے نہیں بڑھے گی جب تک صوبوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم پیدا نہیں ہو جاتی ۔
اعلامیئے کے مطابق تمام صوبائی حکومتوں کو پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ایک طویل مدتی متفقہ روڈ میپ تیار کرنے کے لیے شامل کیاجارہا ہے ۔ تمام صوبوں کے خدشات کو دور کرنے اور پاکستان کی خوراک اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فیڈریشن اور تمام صوبوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے ۔
مشترکہ ممافادات کونسل کے اعلامیے میں کہاگیا ہے کہ پانی سب سے قیمتی اشیا میں سے ایک ہے اور کسی بھی صوبے کے خدشات کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مناسب احتیاط کے ذریعے حل کیا جائے گا ۔
کونسل نے فیصلہ کیا کہ نئی نہروں کی تعمیر کے لیے 7 فروری 2024 کی ایکنک کی عارضی منظوری اور 17 جنوری 2024 کی اپنی میٹنگ میں جاری کردہ آئی آر ایس اے پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ واپس کیا جائے ۔
اعلامیئے میں کہا گیا ہے کہ پلاننگ ڈویژن اور آئی آر ایس اے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ قومی ہم آہنگی کے مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنائیں اور باہمی افہام و تفہیم تک پہنچنے تک کسی بھی اور تمام خدشات کو دور کریں ۔