عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کی معیشت سے متعلق جائزہ رپورٹ جاری کردی ہے جس میں آئندہ مالی سال میں پیٹرول اور ڈیزل پر 5روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کی شرط بھی لگائی گئی ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے دسمبر 2024 تک پروگرام کے تمام 7 کارکردگی معیارات پورے کر لیے رواں مالی سال ملکی معاشی شرح نمو 2.6 فیصد جبکہ اگلے مالی سال 3.6 فیصد ہونے کا امکان ہے ۔آئندہ مالی سال افراط زر کی شرح 7.7 رہنے کی توقع ہے، رواں مالی سال کے دوران مہنگائی 5.1 فیصد تک رہنے کا امکان ہے
عالمی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 11 نئی شرطیں رکھی گئی ہیں۔ جس کے تحت یکم جولائی سے پیٹرول اور ڈیزل پر 5روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد ہوگی ۔ پانچ سال سے کم پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندیاں ختم کرنا ہو گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اور دیگر صنعتی پارکس و زونز مراعات کو 2035 تک ختم کرنا ہو گا۔ زرعی آمدن انکم ٹیکس سے متعلق نافذ شدہ قوانین پر عمل درآمد کو بھی لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبوں کو ٹیکس گوشواروں کی پروسیسنگ کے لیے ایک فعال نظام قائم کرنا ہو گا۔ ٹیکس دہندگان کی شناخت اور رجسٹریشن، آگاہی مہم چلانا ہو گی ۔کیپٹو پاور لیوی آرڈیننس کو مستقل قانون بنانے کے لیے قانون سازی کرنا ہو گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی2025سے بجلی ٹیرف کی سالانہ ری بیسنگ کی جائے گی ۔ آئندہ سال 15فروری کو گیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ ہوگی ۔ صوبائی حکومتیں بھی بجلی اور گیس پر کوئی سبسڈی نہیں دیں گی۔
آئی ایم ایف کے مطابق گردشی قرض کی ادائیگی کیلئے بینکوں سے 1252 ارب قرض لیاجائے گا ۔ قرض کی ادائیگی کیلئے یہ رقم بجلی صارفین سے اگلے 6 سال میں وصول کی جائے گی ۔ اس مقصد کیلئے 10 فیصد ڈیٹ سروس سرچارج وصول کیا جائے گا ۔شارٹ فال کی صورت میں حکومت کو ڈیبٹ سروس چارج کی شرح میں اضافے کا اختیار ہوگا ۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو نئے بجٹ میں بجلی صارفین کیلئے سبسڈی کی رقم میں کمی کرنی ہوگی۔ 2031 تک گردشی قرض کی ادائیگی کو صفر کی سطح پر لایا جائے گا۔ بیس ٹیرف اور حقیقی ریونیو کی ضروریات کے درمیان گیپ ختم کیا جائے گا