اہم ترین

ژیاؤ تائی: چین کا پہلا ہیومنائیڈ اے آئی روبوٹ، چارجر تک خود ہی پہنچ جاتا ہے

اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت دنیا میں تیزی سے اپنے پر پھیلا رہی ہے۔ یہ آہستہ آہستہ انسانوں کی روزمرہ کی زندگی کو آسان بنا رہا ہے۔ چین نے اس شعبے میں ایک اور کارنامہ انجام دیا ہے۔ چین نے اپنا پہلا ہیومنائڈ اے آئی روبوٹ لانچ کر دیا ہے۔ اس روبوٹ کو ریلوے اسٹیشن پر تعینات کیا گیا ہے۔

چینی ریلوے کے ژیان بیورو گروپ کی جانب سے تیار کیا گیا یہ اے آئی روبوٹ 5 میٹر لمبا پے اور اس کا نام ژیاؤ تائی رکھا گیا ہے۔ چھوٹے بال اور بڑی آنکھوں والا یہ باوردی روبوٹ بیلنس بائیک پر سوار ہوکر پورے ریلوے اسٹیشن مین گھومتا پھرتا ہے۔

ژیاؤ تائی کو مسافروں کو مشاورت، رہنمائی اور نیویگیشن کی خدمات فراہم کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کے ہاتھ مین ایک ٹیبلیٹ بھی ہے جس پر یہ پوچھے گئے سوال سے متعلق تمام معلومات دکھاتا ہے۔ اس کے علاوہ مسافروں کو اسٹیشن پر ان کی منزل تک بھی پہنچا سکتا ہے۔

روبوٹ کو ریلوے اسٹیشن پر صبح آٹھ بجے سے رات آٹھ بجے تک تعینات کیا گیا ہے۔ یہ بیٹری پر چلتا ہے اور جیسے ہی بیٹری کم ہونے لگتی ہے یا ختم ہونے کے دہانے پر پہنچتی ہے، یہ خود بخود چارجنگ اسٹیشن تک پہنچ جاتی ہے۔ مستقبل میں اسے چیکنگ گیٹس پر بھی نصب کرنے کا منصوبہ ہے تاکہ یہ مسافروں کے ٹکٹ چیک کرنے جیسے کام بھی کر سکے۔

ژیاؤ تائی جیسے اے آئی روبوٹس کا اجراء ظاہر کرتا ہے کہ چین مصنوعی ذہانت میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ یہ اس وقت ریلوے سسٹم میں مسافروں کی خدمت فراہم کرنے والا واحد انسان نما روبوٹ ہے۔ لیکن یہ اشارہ دیتا ہے کہ ٹیکنالوجی میں ایک بڑا انقلاب آنے والا ہے۔ آنے والے وقت میں ژیاؤ تائی جیسے مزید اے آئی روبوٹس ٹریول سیگمنٹ میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

پاکستان