اہم ترین

ایسپرین کینسر کے خلاف کیسے مددگار ہوتی ہے؟ سائنسدانوں نے گتھی سلجھا لی

گزشتہ کئی دہائیوں سے دنیا بھر میں اسپرین کو درد کُش دوا کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کینسر سے لڑنے میں بھی کس طرح مدد کرسکتا ہے۔

بین الاقوامی طبی جریدے نیچر میں اسپرین کے استعمال اور اس کے کینسر کے خلاف مدافعتی فوائد سے متعلق آرٹیکل شائع ہوا ہے۔

آرٹیکل کے مطابق اگرچہ گزشئی چند دہائیوں کے دوران کی گئی تحقیق میں ایسپرین کے استعمال اور کینسر کی بہتر بقا کے درمیان تعلق ظاہر کیا گیا تھا لیکن حالیہ مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی درد کش دوا اسپرین کس طرح کینسر کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کر سکتی ہے ، حالانکہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ ہر قسم کی بیماری کے لیے یکساں طور پر کام کرے گی یا نہیں ۔

محققین کئی دہائیوں سے اس ربط کی تلاش کر رہے ہیں ۔ 1988 میں شائع ہونے والی پہلی طبی تحقیق سے پتہ چلا کہ ایسپرین کے باقاعدہ استعمال سے کولوریکٹل کینسر کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔

اب کیمبرج یونیورسٹی کا نیا مطالعہ کینسر کے خاتمے کے لئے ایسپرین کے کرار پر مزید روشنی ڈالتا ہے۔ تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ میٹا اسٹیسیس نامی عمل سے اسپرین کینسر کو پھیلنے سے روکنے میں مدد کر سکتی ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کینسر کے خلیے اصل ٹیومر سے الگ ہو جاتے ہیں اور پورے جسم میں کہیں اور جڑ پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔چونکہ یہ بہتے ہوئے کینسر کے خلیات بہت سرعت سے کام کرتے ہیں۔ ایسپرین جسم مٰں ان خلیات سے لڑنے کی قدرتی صلاحیت کو بڑھا سکتی ہے اور کینسر کے خلیات کو مزید اعضاء تک پہنچنے سے روکتی ہے۔

کینسر پر ایسپرین کے اثر کی کلید انفیکشن ، بیماریوں اور نقصان دہ جراثیم سے بچاؤ پر مشتمل جسم کے مدافعتی نظام سے منسلک ہے۔ جب کینسر کے خلیات ٹیومر سے الگ ہو کر خون میں شامل ہوجاتے ہیں ، تو اس میں بیماریوں سے لڑنے والا مدافعتی نظام سفید سیلز (جنہیں ٹی خلیات کہا جاتا ہے) کینسر کا خلیات کو ختم کرنے لگتے ہیں۔ تاہم پلیٹلیٹس اس عمل میں مداخلت کر سکتے ہیں ۔

کینسر چوٹ کی طرح ردعمل کو متحرک کرکے پلیٹلیٹس کا فائدہ اٹھاتا ہے۔ جب پلیٹلیٹس آزادانہ طور پر تیرتے ہوئے کینسر کے خلیوں کا پتہ لگاتے ہیں، تو وہ انہیں تحفظ فراہم کرنے می جلدی کرتے ہیں ، بالکل اسی طرح جیسے وہ خون بہنے سے روکنے کے لیے اثر انداز ہوتے ہیں۔

یہیں پر اسپرین اس مالیکیول کی پیداوار کو کم کرکے کینسر کی چال میں رکاوٹ ڈالتی ہے جسے پلیٹلیٹس مدافعتی سرگرمی کو دبانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ پلیٹلیٹس کے کمزور ہونے کے بعد ٹی سیلز کینسر کے خلیات کو پہچاننے اور انہیں تباہ کرنے کی صلاحیت دوبارہ حاصل کر لیتے ہیں ۔

پاکستان