گوگل کی ماتحت آرٹیفیشل انٹیلیجنس ریسرچ لیباریٹری کے سی ای او ڈیمس ہسابیس کا کہنا ہے کہ کہ اگلے 5 سے 10 سالوں میں ہر کام میں انسانوں کا مقابلہ کرنے والا اے آئی دستیاب ہوگا۔
مصنوعی ذہانت کی وجہ سے بہت سے کام آسان ہو رہے ہیں اور چیزیں تیزی سے بدل رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف شروعات ہے اور آنے والے سالوں میں کئی عجائبات دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ گوگل ڈیپ مائنڈ کے سی ای او ڈیمس ہسابیس نے کہا ہے کہ اگلے 5 سے 10 سال میں اے آئی انسانوں کے برابر یا انسانوں سے زیادہ اسمارٹ دنیا کے سامنے ہوگا اور یہ ہر کام انسانوں کی طرح کرنا شروع کردے گا۔
ڈیمس ہسابیس کے مطابق آج کے اے آئی نظام بہت سے کام نہیں کر سکتے لیکن مستقبل میں ان میں تمام صلاحیتیں ہوں گی اور دنیا مصنوعی جنرل انٹیلی جنس (آرٹیفیشل جنرل انٹیلیجنس) کی طرف بڑھنے لگے گی۔
انہوں نے کہا کہ اے جی آئی ایک ایسا نظام ہے جس میں انسانوں کی طرح بہت سی پیچیدہ صلاحیتیں ہیں۔ اسے بنانے میں سب سے بڑا چیلنج موجودہ اے آئی سسٹمز کو حقیقی دنیا کے تناظر کو سمجھنا ہے۔ ایک بار جب یہ کام ہو جائے تو اے جی آئی آسانی سے تیار کیا جا سکتا ہے۔
ڈیمس ہسابیس اے جی آئی سے متعلق بات کرنے میں اکیلے نہیں ہیں۔ پچھلے سال، چینی ٹیک کمپنی بیڈو کے سی ای او نے بھی کہا تھا کہ اے جی آئی تک پہنچنے میں 10 سال لگ سکتے ہیں۔
اے آئی اسٹارٹ اپ اینتھروپک کے سی ای او داریو ایموڈئی کا کہنا ہے کہ آئندہ 2 سے 3 سال میں اے آئی ہر کام کو انسانوں سے بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں۔
ان کے علاوہ، ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک کا خیال ہے کہ اے جی آئی 2026 تک دستیاب ہو جائے گا، جبکہ اوپن اے ائی کے سی ای او سیم آلٹمین کا کہنا ہے کہ ہمیں اے جی ائی کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔
پچھلے کچھ سالوں سے ہر میدان میں AI کا غلبہ دیکھا جا رہا ہے۔ اب گوگل ڈیپ مائنڈ کے سی ای او نے کہا ہے کہ اگلے 5 سے 10 سالوں میں ہر کام میں انسانوں کا مقابلہ کرنے والا اے آئی دستیاب ہوگا۔