اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے توڑ دیا۔ غزہ میں گزشتہ روز سے جاری بمباری سے 400 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے پیر کی رات سے غزہ میں ایک مرتبہ پھر وحشیانہ کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ ان حملوں میں اب تک 400 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں ، جن میں زیادہ تر خواتین، بچے اور بوڑھے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس کے سیاسی ونگ کے درمیانے درجے کے کمانڈروں اور سینئر شخصیات کو نشانہ بنایا ہے۔ حالیہ کارروائیوں کے دوران حماس کے سینیئر اہلکاروں کی شہادت کی بھی تصدیق کی ہے۔
صیہونی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ حملوں میں حماس کے سیاسی ونگ کے چار اعلیٰ عہدیدار زندگی کی بازی ہار گئے۔
جام شہادت نوش کرنے والوں میں سرکاری پبلک ورکس کے سربراہ عصام الدلیس، وزارت انصاف کے انڈر سیکرٹری احمد الحطا، وزارت داخلہ کے انڈر سیکرٹری محمود ابو وتفہ اور داخلی سلامتی سروس کے ڈائریکٹر جنرل بہجت ابو سلطان شامل ہیں۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار نے کہا ہے کہ تازہ ترین اسرائیلی حملے ایک روزہ کارروائی نہیں۔ آنے والے دنوں میں فوجی آپریشن جاری رکھیں گے۔
غزہ کے واحد فعال اسپتال الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کے مطابق زخمیوں اور شہدا کےجسد خاکی مسلسل لائے جارہے ہیں۔ اسپتال پہلے ہی محدود ایندھن اور رسد کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ہر منٹ میں ایک زخمی شخص وسائل کی کمی کی وجہ سے مر جاتا ہے۔