ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ امریکا سے مذاکرات سے نہ تو بہت زیادہ اچھی توقع رکھتے ہیں اور نہ ہی بہت زیادہ بدگمان ہیں۔
ایران نے سرکاری میڈیا کے مطابق کابینہ اراکین، مجلس شورائے اسلامی کے ممبران ، عدلیہ کے ذمہ دار عہدیداروں اور دیگر اداروں کے اعلی حکام سےملاقات کے دوران علی خامنہ ای نے کہا کہ عمان میں امریکا سے مذاکرات وزارت خارجہ کے دسیوں کاموں میں سے ایک ہیں۔ملک کے مسائل کو ان مذاکرات سے نہ جوڑیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہ ان (امریکا سے) مذاکرات سے بہت زیادہ اچھی توقع رکھتے ہیں اور نہ ہی بہت زیادہ بدگمان ہیں۔ یہ ایک اقدام اور کام ہے جس کا فیصلہ کیا گیا اور ابتدائی مرحلے میں بہت اچھی طرح عمل ہوا ہے۔البتہ ہم فریق مقابل سے بہت زیادہ بدگمان ہیں لیکن اپنی توانائیوں سے ہمیں اچھی توقع ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر نے کہاکہ جو غلطی جامع ایٹمی معاہدے میں کی گئی اسے نہ دہرایا جائے۔اس وقت ہم نے ملک کی شرط لگادی اور سب کچھ مذاکرات ميں پیشرفت سے مشروط کردیا۔ سرمایہ کار جب یہ دیکھتا ہے کہ ملک مذاکرات سے مشروط ہوگیا ہے تو سرمایہ کاری نہیں کرتا۔
ان کاکہنا تھاکہ تمام شعبوں میں اہداف کے حصول کے لئے تیز رفتاری کے ساتھ کام کیا جائے۔ پابندیوں کا خاتمہ ہمارے اختیار میں نہیں لیکن پابندیوں کو ناکام بنانا ہمارے اختیار میں ہے۔ اگر یہ مقصد پورا ہوگیا تو ملک پابندیوں کے نقصان سے محفوظ ہوجائے گا۔