چین کی تیار کردہ مصنوعی ذہانت کی ایپلی کیشن ڈیپ سیک نے اوپن اے آئی اور اس سے جڑی بڑی ٹیک کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کی نیندیں اڑادیں۔دنیا کے ٹاپ 500 امیر لوگوں کو ایک دن میں 108 ارب روپے کے مجموعی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
امریکی کمپنی اوپن اے آئی کے چیٹ باٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ سمیت دیگر کمپنیوں نے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں کئی سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے وہیں چین کی ایک کمپنی نے صرف 60 لاکھ ڈالر میں اوپن اے آئی چیٹ بوٹ بنا کر عوام کے لیے مفت کر دیا۔
ڈیپ سیک انتہائی مشکل سوالوں کے حل باآسانی تلاش کر سکتا ہے اور اس کی کارکردگی چیٹ جی پی ٹی جیسی ہی ہے، مگر اس پر آنے والی لاگت انتہائی کم ہے اور صارفین بغیر کوئی رقم ادا کیے اس کے تمام فیچرز استعمال کر سکتے ہیں۔
چین کے علاقے ہانگزو میں قائم اے آئی کمپنی ڈیپ سیک 2023 سے ایک اے آئی ماڈل پر کام کر رہی ہے، لیکن گزشتہ ایک ہفتے کے دوران یہ کمپنی بہت سے امریکی سرمایہ کاروں کے ریڈار پر آگئی، اس کی وجہ دنیا بھر میں اس کا ایپ اسٹور پر ڈاؤن لوڈ چارٹس میں سب سے اوپر ہونا تھا۔
اس کے آغاز کے صرف ایک ہفتے کے اندر، اتنے زیادہ لوگ ڈیپ سیک میں شامل ہونے لگے کہ اسے بندش کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ یہاں تک کہ چینی فون نمبر والے صارفین کے لیے سائن اپ کو بھی محدود کرنا پڑا۔
جن ارب پتیوں کی کمپنیاں مصنوعی ذہانت سے متعلق ہیں انہیں چین کے نئے اے آئی ماڈل ڈیپ سیک کے حصص کی ضرورت سے زیادہ فروخت کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔
بلومبرگ بلینیئرز انڈیکس کے مطابق ان میں این ویڈیا کارپوریشن کے شریک بانی جینسن ہوانگ بھی تھے۔ ان کی دولت میں 20 فیصد کمی واقع ہوئی اور اس فہرست میں اوریکل کارپوریشن کے شریک بانی بھی شامل ہیں، جنہیں 22.6 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ یہ ان کی دولت کا 12 فیصد تھا۔
ڈیل انکارپوریشن کے مائیکل ڈیل 13 بلین ڈالر کے نقصان کے ساتھ فہرست میں تیسرے نمبر پر تھے، اور بائنانس ہولڈنگز لمیٹڈ کے شریک بانی چانگ پینگ “سی زیڈ” ژاؤ 12.1 بلین ڈالر کے نقصان کے ساتھ چوتھے نمبر پر تھے۔
ان کے علاوہ ٹیک سیکٹر کے کئی بڑے اداروں کو بھی اجتماعی نقصان اٹھانا پڑا، جو کہ بلومبرگ انڈیکس میں مجموعی کمی کا تقریباً 85 فیصد ہے۔ جبکہ نیس ڈیک کمپوزٹ انڈیکس 3.1 فیصد گرا، ایس اینڈ پی 500 انڈیکس 1.5 فیصد گر گیا۔