حکومت نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے مؤثر، شفاف اور عالمی معیار کے مطابق فریم ورک بنانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
وفاقی وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ڈیجیٹل اثاثوں سے متعلق اجلاس ہوا ۔ جس میں کرپٹو کرنسی کے عالمی رجحانات، ضوابط اور پاکستان کی معیشت پر اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے مؤثر، شفاف اور عالمی معیار کے مطابق فریم ورک بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ فیٹف گائیڈ لائنز کے مطابق ڈیجیٹل اثاثوں کے ضابطہ کار کو یقینی بنایا جائے۔
علامیےکے مطابق بلاک چین ٹیکنالوجی کو مالیاتی شعبے میں ترقی کے لیے بروئے کار لانے کے علاوہ حکومتی بنیادی ڈھانچے اور سرکاری اداروں کے اثاثوں کی ٹوکنائزیشن پر بھی غور کیا۔
وفاق وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹوکنائزیشن سے سرمایہ کاری کے مواقع بڑھیں گے، کیپٹل مارکیٹ کو فروغ ملے گا ۔ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے تیار کردہ ڈیجیٹل اثاثہ حل ریگولیٹری سینڈ باکس میں جانچے جائیں گے۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ ملین سے زائد متحرک ڈیجیٹل اثاثہ صارفین کو غیر ضروری بھاری فیسوں کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ اس لئے وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل کاروبار کے فروغ اور شفاف قانونی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا۔
محمد اورنگزیب نے ریگولیٹری تقاضوں، مالی تحفظ اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جامع فریم ورک تیار کرنے کی دہایت دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نیشنل کرپٹو کونسل کے قیام پر غور کرے گی، جو پالیسی سازی اور ضابطہ سازی میں معاونت فراہم کرے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ نیشنل کرپٹو کونسل حکومتی اداروں، ریگولیٹری اتھارٹیز اور انڈسٹری ماہرین پر مشتمل ہوگی۔ کرپٹو کونسل عالمی معیار کے ضوابط کی تشکیل اور بین الاقوامی ڈیجیٹل معیشت میں شمولیت کو یقینی بنائے گی۔ ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری اور جدید رجحانات کے فروغ کے لیے متوازن حکمت عملی اپنانا ہوگی۔