یہ کائنات میں موجود اشیاء کی کیمسٹری اور فزکس کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرے گا۔ یہ مشن خلا میں دیگر انفراریڈ دوربینوں کے کام کو تقویت دے گا۔
خلائی تحقیق سے متعلق امریکی ادارہ ناسا جلد ہی ایک نئی دور بین لانچ کرے گا۔ جو کائنات کا اب تک کا سب سے رنگین نقشہ بنائے گا۔
ناسا کے مطابق اسفیئریکس کہلانے والی یہ دوربین سائز میں بہت بڑی نہیں ہے لیکن یہ اپنے تقریباً دو سال کے مشن کے دوران بہت زیادہ معلومات فراہم کرے گی۔
ناسا ماہرین کا کہنا ہے کہ اسفیئریکس ایک اورکٹ دوربین ہے جسے اسپیکٹرو اسکوپک تصاویر لینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اسپیکٹروسکوپک تصاویر روشنی کے مختلف طول موج کی پیمائش کرتی ہیں۔
اسفیئریکس کائنات کی تخلیق اور ستاروں کے جھرمٹ کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرے گی۔ اس کے ساتھ یہ خلا میں پانی کی موجودگی کی بھی نشاندہی کرے گی۔ یہ مشن 27 فروری کو شروع کیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کائنات کی ہر چیز مختلف رنگوں میں روشنی پھیلاتی ہے۔ ہماری آنکھیں اس ساری روشنی کو تین بینڈز میں تقسیم کرتی ہیں۔ اسفیئریکس آسمان سے آنے والی ہر روشنی کو 96 بینڈز میں تقسیم کرے گی۔
اسفیئریکس کائنات میں موجود اشیاء کی کیمیائی ساخت اور طبعی خواص کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرے گا۔ یہ مشن خلا میں پہلے سے موجود جیمز ویب اور ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپس انفرا ریڈ دوربینوں کے کام کو تقویت دے گی۔
ناسا کے ماہرین کہتے ہیں کہ جیمز ویب اور ہبل کو خلا میں سب سے دھندلی اشیاء کی ہائی ریزولوشن پیمائش کے لیے تخلیق کیا گیا ہے ۔ اس کے باوجود، وہ آسمان کے صرف ایک بہت ہی چھوٹے حصے کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر آسمان اس سے 15 ملین گنا بڑا ہے جو جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ ایک وقت میں دیکھ سکتا ہے۔