بین الاقوامی ماہرین اپنی حالیہ تحقیق میں اس نتیجے پر پہنچے ہیں جسمانی سرگرمیوں کی مدد سے ڈیمنشیا اور فالج جیسی دماغی بیماریوں کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر جیا ای وو کی سربراہی میں شنگھائی کی فوڈان یونیورسٹی کے ماہرین پر مشتمل ٹیم نے جسمانی سرگرمیوں اور دماغی بیماریوں کے درمیان تعلق پر تحقیق کی ہے۔
یہ تحقیق اپریل میں سان ڈیاگو میں ہونے والی سالانہ امریکن اکیڈمی آف نیورو لوجی کے دوران پیش کی جائے گی۔
ڈاکٹر جیا ای وو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ تحقیق جسمانی سرگرمیوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے والے افراد اور بیٹھے رہنے والوں کی دماغی صحت کی صورت حال کو اجاگر کرتی ہے۔
اس تحقیقاتی مطالعے کے لئے محققین کی ٹیم نے 56 برس کی اوسط عمر کے 73 ہزار سے زائد برطانوی شہریوں کے طبی ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ ان تمام افراد نے مسلسل 7 دن ان کی حرکات کو نوٹ کرنے والی موشن ٹریکنگ ڈیوائسز پہن رکھی تھیں۔
ان آلات نے ان کی جسمانی سرگرمیوں اور ان پر خرچ کی گئی توانائی اور ہر روز بیٹھ کر گزارے وقت کی نگرانی کی۔
محققین تحقیق کے دوران اس نتیجے پر پہنچے کہ اعتدال میں کی جانے والی جسمانی سرگرمیاں ڈیمینشیا ، فالج ، اضطراب ، افسردگی اور بے خوابی کے خطرے کو کم کرتی ہے۔
نتائج سے پتہ چلا کہ ورزش اور کھیل کود جیسی جسمانی سرگرمیوں میں باقاعدگی سے حصہ لینے والے افراد میں دماغی اور ذہنی بیماریوں کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں 14 سے 40 فیصد تک کم تھا۔ دوسری طرف زیادہ وقت بیٹھنے سے لوگوں میں ان بیماریوں کا خطرہ 5 سے 54 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ڈاکٹر جیا ای وو کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے گزشتہ تحقیقوں میں ماہرین نے لوگوں کے بیانات اور ان کی جانب سے بتائی گئی معلومات پر انحصار کیا لیکن ہماری تحقیق میں شرکا اور آلات کے ذریعے معلوم کی گئی سرگرمیوں کی پیمائش کی گئی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج زیادہ جامع ہیں اور مستقل میں دماغی صحت کے مسائل کے حل کے لئے نتیجہ خیز ثابت ہوسکتے ہیں۔