نیلا، پیلا، لال، سبز، سفید، نارنجی، کالا اور گلابی ۔۔۔۔ یہ رنگ ہی ہیں جو ہمیں اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔۔ جس طرح غذا کے بغیر زندگی کی بقا نا ممکن ہے اسی طرح رنگوں کے بغیر بھی ہمارے ماحول کے لئے انتہائی ناگزیر ہیں۔ لیکن آج ہم آپ کے درمیان ایک ایسا ہی دلچسپ مسئلہ لے کر آئے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ آپ نے اپنی روزمرہ کی زندگی میں اس پر بات کی ہوگی۔ یہاں ہم رنگ کی شناخت کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ عام طور پر، اگر خواتین کے سامنے سرخ رنگ کے 2-3 مختلف شیڈز رکھے جائیں تو وہ انہیں مختلف کے طور پر پہچانیں گی۔ لیکن اگر وہی شیڈز کسی مرد کے سامنے رکھے جائیں تو وہ اسے صرف سرخ رنگ کہے گا۔
غیر ملکی ویب سائیٹ کلر میننف ڈاٹ کام میں رنگوں کی شناخت سے متعلق ایک ٓرٹیکل شائع ہوا ہے جس میں وجاحت کی گئی ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ بہتر طریقے سے رنگوں کی شناخت کرسکتی ہیں۔ لیکن ایسا کیوں ہے کہ خواتین رنگوں کو پہچاننے میں مردوں کے مقابلے بہتر ہیں؟
اس کا ثبوت رنگوں کی شناخت پر کی گئی ایک تحقیق میں ملتا ہے۔ جہاں مرد کسی رنگ کو ایک ہی سانچے میں دیکھتے ہیں جب کہ خواتین اس رنگ کے ہلکے یا تیز پن کو آسانی سے پہچان سکتی ہیں۔ اس لیے خواتین رنگوں کے فرق میں مردوں کو پیچھے چھوڑ دیتی ہیں۔
نیویارک کی بروکلین کالج کے ماہرین کی جانب سے کی گئی اس تحقیق کے نتائج کو حتمی تو نہیں کہا جاسکتا لیکن اس تحقیق نے کچھ انکشاف کئے ہیں۔
تحقیق کے مطابق رنگوں کی پہچان کا تعلق ہارمونز سے ہے۔ یہ ہارمونز مردوں اور عورتوں میں مختلف طریقے سے پائے جاتے ہیں۔ محققین کے مطابق مردوں اور عورتوں کی ابتدائی نشوونما میں ٹیسٹوسٹیرون کا اظہار دماغ کے پرانتستا میں موجود نیوران کو متاثر کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مردوں کو سرخ یا کسی اور رنگ کے شیڈز کو پہچاننے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر صحیح طریقے سے سمجھا جائے تو خواتین سرخ رنگ کے شیڈز کو پہچان سکتی ہیں جیسے گلاب سرخ، چیری ریڈ، روبی ریڈ، ایپل ریڈ، سنگریا ریڈ، بیری ریڈ، اسکارلیٹ ریڈ، وائن ریڈ اور بلش ریڈ۔ جبکہ مرد براہ راست ان رنگوں کو سرخ سے تعبیر کریں گے۔