آج کے جدید دور میں مائیکرو ویو تقریباً ہر کچن کا حصہ بن چکا ہے۔ صبح جلدی ہو یا رات کا باسی کھانا گرم کرنا، بس ایک بٹن دبانے سے کھانا تیار اور گرم ہوجاتا ہے، لیکن اس آسان ٹیکنالوجی کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں کئی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔
بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ مائیکرو ویو میں کھانا گرم کرنے سے تمام غذائی اجزا ختم ہو جاتے ہیں، اس کی شعاعیں صحت کے لیے خطرناک ہیں، اس میں پکا ہوا کھانا کینسر کا باعث بن سکتا ہے، لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟ کیا مائکروویو ہمیں نقصان پہنچا رہا ہے یا یہ صرف افواہیں ہیں؟ آئیے جانتے ہیں مائیکرو ویو سے متعلق سب سے عام خرافات اور حقائق…
مائکروویو میں کھانا گرم ہوتے ہی غذائی اجزاء ضائع ہو جاتے ہیں
ماہرین کے مطابق کھانا مائیکرو ویو میں جلدی پک جاتا ہے اور اس کے لیے بہت کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے جس کی وجہ سے غذائی اجزاء بہتر طریقے سے محفوظ رہتے ہیں۔ ابالنے اور ڈیپ فرائی کرنے سے زیادہ نقصان ہوتا ہے۔
مائکروویو کی تابکاری جسم کو نقصان پہنچاتی ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ مائیکرو ویو ریڈی ایشن نان آئنائزنگ ہوتی ہے یعنی ڈی این اے کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ یہ صرف کھانا گرم کرتا ہے۔ اس لیے اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
مائیکرو ویو میں پکا کھانا کینسر کا سبب بنتا ہے
ابھی تک سائنسی طور پر یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ مائیکرو ویو میں پکایا گیا کھانا کینسر کا باعث بنتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور یو ایس ایف ڈی اے جیسے ادارے اسے مکمل طور پر محفوظ سمجھتے ہیں۔
سبزیوں کو مائکروویو میں پکانے سے ان کا ذائقہ اور غذائیت ختم ہو جاتی ہے۔
سبزیوں کو ہلکی بھاپ یا مائیکرو ویو کرنے سے ان میں زیادہ غذائیت برقرار رہتی ہے، کیونکہ انہیں ابالنے سے وہ پانی میں گھل جاتی ہیں۔ بس اس بات کا خیال رکھیں کہ کھانے کی چیز کو زیادہ نہ پکائیں۔