اہم ترین

کیا آپ کے ہاتھ، ہتھیلیاں اور ناخن زرد پڑ رہے ہیں؟

ہاتھ، ہتھیلیاں اور ناخنوں کا پیلا پڑنا بھلے ہی چھوٹا مسئلہ لگ رہا ہو لیکن یہ کسی سنگین بیماری کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ اسے نظرانداز کرنا بھاری پڑ سکتا ہے۔ کیونکہ یہ علامات کئی خطرناک بیماریوں کی علامات بھی ہوسکتی ہیں۔

اگر آپ کے ہاتھ پیلے پڑ رہے ہیں تو محتاط ہو جائیں۔ یہ جسم میں پنپ رہی کسی اندرونی بیماری کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ اسے نظرانداز کرنا بھاری پڑ سکتا ہے۔اس کے پیچھے ایک نہیں کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں یہ کتنی خطرناک مسئلہ ہے اور اس سے کیسے بچ سکتے ہیں…

یرقان

سب سے عام سبب پیلیا ہو سکتا ہے، جس میں جسم میں بلیروبن نامی مادے کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ اس کا اثر سب سے پہلے آنکھوں اور جلد پر ظاہر ہوتا ہے، خاص طور پر ہاتھوں کی ہتھیلیوں میں پیلاپن آنا ابتدائی علامت ہو سکتا ہے۔

اینیمیا

اینیمیا یعنی خون کی کمی ہونے پر بھی ہاتھ پیلے ہو سکتے ہیں۔ اگر جسم میں آئرن کی کمی ہے تو آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے، جس سے ہتھیلیاں پیلی پڑ سکتی ہیں۔ اس سے تھکاوٹ، سر درد اور چکر جیسے علامات بھی ساتھ میں ظاہر ہوتے ہیں۔

تھائرائیڈ

ہائپوتھائرائیڈزم یعنی تھائرائیڈ میں جلد خشک اور پیلی ہو سکتی ہے۔ اگر ہاتھوں کے ساتھ چہرہ بھی پیلا پڑ رہا ہے، تو یہ تھائرائیڈ سے متعلقہ علامت ہو سکتی ہے۔ ایسے میں الرٹ ہو جانا چاہیے اور فوراً ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔

جگر یا گردے کی مشکل

جب جگر یا گردے صحیح سے کام نہیں کرتے تو جسم کے زہریلے مادے جسم سے باہر نہیں نکل پاتے۔ اس سے جسم میں کئی کیمیائی تبدیلیاں ہونے لگتی ہیں، جو جلد کے رنگ پر اثر ڈالتی ہیں۔ اس سے کئی بار ہتھیلیاں پیلی پڑنے لگتی ہیں۔

ہاتھ پیلا پڑنے پر کون سے ٹیسٹ کرائیں

مسئلے کی درست تشخیص کے لئے ڈاکٹروں کے مشورے سے جگر کی فعالیت ، خون ، تھائرائیڈ پروفائل اور پیشاب کے ٹیسٹس ضرور کرائیں۔

کب جائیں ڈاکٹر کے پاس

اگر ہاتھوں کا پیلاپن مسلسل بڑھ رہا ہے، آنکھوں اور پیشاب کا رنگ بھی پیلا ہو رہا ہے۔ تھکاوٹ، بھوک نہ لگنا، الٹی جیسا محسوس ہونا، وزن کم ہورہا ہو تو فوری اپنے معاج سے رابطہ کریں۔

بچاؤ کے طریقے

اپنی صحت کی بہتری کے لئے ضروری ہے کہ صاف پانی پئیں اور باہر کا کھانا کم کریں۔آئرن اور فولک ایسڈ سے بھرپور غذا لیں۔باقاعدہ طبی معائنہ کرائیں۔

انتباہ: خبر میں دی گئی کچھ معلومات میڈیا رپورٹس پر مبنی ہے۔ آپ کسی بھی تجویز کو عمل میں لانے سے پہلے متعلقہ ماہر سے مشورہ ضرور لیں۔

پاکستان