اہم ترین

پہلگام واقعہ: چین کے بعد ترکیہ کی بھی پاکستان کے موقف کی حمایت

پہلگام واقعے پر چین کے بعد ترکیہ نے بھی پاکستان کے موقف کی حمایت کردی۔

مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل 2025 کو ہونے والے اندوہناک واقعے نے پاک بھارت تعلقات میں نئی دراڑ ڈال دی۔ اس حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ اسے 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد مقبوضۃوادیمٰں سب سے شدید دہشت گرد حملہ سمجھا جا رہا ہے۔ بھارت نے اس حملے کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

پاکستان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کی غیر جانبدارانہ شفاف تفتیش کے لئے اپنے مکمل تعاون کا اعلان کیا ہے ۔ لیکن بھارت تمام تر شواہد کے باوجود پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دینے پر تلا ہے۔ بھارتی ہٹ دھرمی کے جواب میںپاکستان کو کئی ممالک کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

چین کے بعد اب ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی پاکستان کے موقف کی تائید کردی ہے۔

ترکیہ کی نیوز ویب سائیٹ اناطولوانگلش کے مطابق ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے کہا ہےکہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔ ترکیہ اس خظے یا اس کے باہر کوئی بھی نیا تنازع نہیں چاہتا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تناؤ جلد ختم ہوگا۔

ترکیہ کے صدر نےکہا کہ ان کا ملک پاکستان کے لوگوں کو غیر مشروط حمایت کرتا رہے گا۔ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے چند روز قبل ترکیہ کا دورہ کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے دفاع، تجارت اور باہمی تعلقات پر گفتگو کی تھی۔

دوسری جانب بھارتی میڈیا نے الزام لگایا ہے کہ ترکی کے چھ سی 130 ہرکولیس فوجی طیارے دو روز قبل پاکستان پہنچے تھے، جس میں ممکنہ طور پر فوجی ساز و سامان موجود تھا۔

پاکستان