انسانوں کی لڑائی اور کھیلوں کے بارے میں تو آپ روز ہی سنتے ہیں، لیکن چین اب اس سے کہیں آگے بڑھ کر روبوٹ کی لڑائیاں کروا رہا ہے۔ جی ہاں، چائنا میڈیا گروپ ورلڈ روبوٹ مقابلہ میکا فائٹنگ سیریز کا پہلا ہیومینائیڈ روبوٹ فائٹنگ ٹورنامنٹ چین میں شروع ہوا۔ اس میں چینی کمپنی یونٹری روبوٹکس کے تیار کردہ روبوٹ کے ساتھ ساتھ کئی اقسام کے کامبیٹ اسکل سے لیس روبوٹ نے حصہ لیا۔ یہ ایک طرح سے چینی روبوٹکس فرموں کی ٹیک پاور کا مظاہرہ رہا۔
یہ مقابلہ ایک تاریخی لمحہ ہے، کیونکہ یہ ہیومینائیڈ روبوٹ پر مبنی دنیا کا پہلا کامبیٹ اسپورٹس ایونٹ ہے، جو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کا بڑا اشارہ دیتا ہے۔ توجہ دینے والی بات یہ ہے کہ تمام ہیومینائیڈ بیٹل بوٹس کو چین میں تیار کردہ ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا۔ اس میں ہیومینائیڈ روبوٹ کامبیٹ موو دکھاتے ہیں اور روبوٹ کو انسانوں کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
روبوٹ فائٹرز میں سے ایک روبوٹ یونیٹری جی 1 کی لمبائی 1.32 میٹر اور اس کا وزن 35 کلوگرام ہے۔ یہ ایڈوانس کمپیوٹنگ پاور اور ہموار موشن کنٹرول سے لیس ہے۔ چین کے مطابق، یونیٹری جی 1 کو ایسے ماحول میں کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا جو انسانوں کے لیے بہت مشکل ہے اور یہ کمپیکٹ شکل میں زیادہ لچک اور پھرتیلا پن دکھاتا ہے۔
ہیومینائیڈانڈسٹری کے ماہر نے کہا کہ اس طرح کی روبوٹ فائٹس ہائی پریشر اور تیزی سے کام کرنے والے ماحول کا نمونہ فراہم کرتی ہیں جس سے روبوٹک اسٹرکچر، موشن کنٹرول اور اے آئی کی فیصلہ لینے کی صلاحیت کی جانچ ہوتی ہے۔ اس قسم کے مقابلوں سے جہاں کنٹرول اور ایگزیکیوشن ٹیکنالوجی کو فروغ ملنے کی امید ہے۔ اس کے ساتھ ہی چین کے تیزی سے بڑھتے ہوئے روبوٹکس سیکٹر کے لیے مقابلے کے ذریعے تربیت کا قیام ہوگا۔