اہم ترین

نیوزی لینڈ کی خاتون رکن پارلیمنٹ نے اپنی برہنہ جعلی تصویر دکھادی

اے آئی اور ڈیپ فیک شروعات سے ہی بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ ان کے جتنے فوائد ہیں اتنے ہی نقصانات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ لوگوں کو اپنی پرائیویسی پر خطرہ نظر آ رہا ہے اور غیر اخلاقی کاموں کو اس سے فروغ مل رہا ہے۔ جعلی طریقے سے لوگوں کی تصاویر اور ویڈیوز بنا کر انہیں بدنام کیا جارہا ہے۔ ان ہی میں سے ایک نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں خاتون رکن پارلیمنٹ لارا مک کلر بھی ہیں ۔ جنہوں نے اپنی اے آئی جنریٹڈ برہنہ تصویر سب کو دکھاتے ہوئے کہا کہ ایسی تصویر بنانا کتنا آسان ہے۔

نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں ایک خاتون رکن لارا میک کلر نے 14 مئی کو ایک بحث کے دوران اپنی ایک اے آئی جنریٹڈ ننگی تصویر دکھائی تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ جعلی تصاویر بنانا کتنا آسان ہے اور ان سے کتنا نقصان ہو سکتا ہے۔

نویزی لینڈ کی اے سی ٹی پارٹی کی رکن میک کلر نے ایک عام گوگل سرچ کے ذریعے ملی ویب سائٹ کا استعمال کرتے ہوئے چند ہی منٹوں میں گھر پر اپنی ڈیپ فیک تصویر تیار کی۔

انہوں نے پارلیمنٹ میں کہا کہ یہ میری ننگی تصویر ہے، لیکن یہ اصلی نہیں ہے اور مجھے اپنی ڈیپ فیک تصویر بنانے میں پانچ منٹ سے بھی کم وقت لگا۔

سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ کے دیگر تمام اراکین کا دھیان اس طرف متوجہ کیا کہ ایسا کرنا کتنا آسان ہے۔ اس سے کتنا غلط اور نقصان ہو رہا ہے، خاص طور پر ہماری نوجوان نسل کے لیے کتنا غلط ہے۔

لارا مک کلر نے کہا کہ مسئلہ ٹیکنالوجی میں نہیں ہے، بلکہ یہ ہے کہ اس کا غلط استعمال لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے لیے کیسے کیا جا رہا ہے۔ ہمارے قوانین کو بھی اس کے لیے سخت ہونا پڑے گا۔

پاکستان