غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ انسانی امداد کے کارکن ایسے بچوں کو دیکھ رہے ہیں جو انتہائی لاغر، کمزور اور فوری علاج نہ ہونے کی وجہ سے موت کی دہلیز پر ہیں۔
حماس کی جانب سے 7اکتوبر 2023 کو طوفان الاقصیٰ کئے جانے کے بعد غزہ میں صورت حال انتہائی خراب ہے۔ خواتین اور بچوں سمیت اب تک 58 ہزار سے زائد شہری اسرائیلی شہری جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔
علاقے کی ناکہ بندی کے باعث لوگ بھوک اور پیاس سے مررہے ہیں۔ اسرائیل ہرروز 20 ٹرکوں کو امداد کی فراہمی کی اجازت دیتاہے جو کہ 13 لاکھ سے زائد شہریوں کے لئے ناکافی ہیں۔
حالیہ دنوں میں غزہ میں بھوک سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق اب تک بھوک سے 113 اموات ہوچکی ہیں جن میں سے 82 بچے شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے فوڈ ایڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ہر تین میں سے ایک شخص کئی دن تک بغیر کھائے گزار رہا ہے۔ غذائی قلت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 90ہزار خواتین اور بچوں کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اسرائیل سے امداد کے رسائی پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ علاقے میں امداد کے داخلے پر کوئی پابندی نہیں۔ ساری صورت حال کی ذمہ دار حماس ہے۔آنے والے دنوں میں غزہ میں فضا سے امداد گرانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔