اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ کے لیے امداد سے متعلق قرارداد منظور کر لی گئی ہے تاہم روس اور امریکہ نے ووٹنگ سے حصہ نہیں لیا۔۔
غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں بند کرانے اور محصور بے گناہوں کے لئے امداد کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد منظور کرانے کی کوششیں گزشتہ کئی دنوں سے جاری تھیں۔ اس سلسلے میں قرارداد پر اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے اس میں کئی تبدیلیاں کی گئیں۔
قرارداد میں روس نے ’جنگوں کی فوری اور پائیدار خاتمے‘ کے لیے الفاظ شامل کرنے کی تجویز دی تھی جسے امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا۔
قرارداد کی منظوری کے دوران سلامتی کونسل کے 3 مستقل اور 10 غیر مستقل ارکان نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ جب کہ روس اور امریکا نے اس میں حصہ نہیں لیا۔
اسرائیل نے قرارداد مسترد کردی
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مندوب گیلاد اردان نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو مسترد کر دیا۔ سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ “اقوام متحدہ کی توجہ صرف غزہ کے لیے امدادی طریقہ کار پر مرکوز کرنا غیر ضروری اور حقیقت سے عاری ہے۔ اسرائیل پہلے ہی مطلوبہ پیمانے پر امداد کی ترسیل کی اجازت دے رہا ہے۔
گیلاد اردان نے کاہ کہ اقوام متحدہ کو حماس کے پاس اسرائیلی یرغمالیوں کے انسانی بحران پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تھی۔
جبری نقل مکانی نامنظور
دوسری جانب اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے عرب گروپ اور او آئی سی کے تین مقاصد فوری جنگ بندی، بڑے پیمانے پر انسانی امداد، اور جبری نقل مکانی نامنظور کرنے کا اعادہ کیا۔
ریاض منصور نے کہا کہ ہم جس چیز سے نمٹ رہے ہیں وہ ہمارے لوگوں کی تباہی، اور ان کی زمین سے ہمیشہ کے لیے بے گھر ہونے کی کوشش ہے۔ یہی اسرائیل کا اصلی ہدف اور مقصد ہے۔