اہم ترین

غزہ معاملے پر امریکا نے حماس سے براہِ راست بات چیت شروع کردی

اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی بند کرنے کے لئے طے معاہدہ خطرے میں پڑگیا ہے۔ جس کے بعد امریکی حکام نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے براہ راست بات چیت کر رہے ہیں۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ایوان صدر وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ امریکا کی حماس سے براہ راست گفتگو قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس سے براہ راست روابط اور بات چیت پر اسرائیل سے مشورہ کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی اس کا تعلق امریکی جانوں سے بھی ہے۔ صدر ٹرمپ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ کام کیا جائے جو امریکی عوام کے لیے درست ہو۔

وائس آف امریکا کے مطابق امریکا کی طرف سے حماس کے ساتھ یرغمالوں سے متعلق بات چیت کی قیادت صدر ٹرمپ کے نامزد ایلچی ایڈم بوہلر نے کی۔ یہ براہ راست گفت وشنید ایسے وقت ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کےدرمیان جنگ بندی بے یقینی صورتحال کا شکار ہے۔

امریکا نے حماس کو 1997 میں غیر ملکی دہشت گرد قرار دیا تھا۔ جس کے بعد سے واشنگٹن نے کبھی حماس سے براہ راست مذاکرات نہیں کئے۔ گزشتہ 28 برسوں کے دوران حماس سے مذاکراتی عمل عرب ممالک کی موجودگی میں ہوئے ۔ جنہیں امریکا نے بالواسطہ کنٹرول کیا ہے۔

پاکستان