پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ ان کی جماعت سے دو بڑی غلطیاں ہوئیں جن کی وجہ سے ہمیں 80 نشستوں کا نقصان ہوا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات کرتے ہوئے شیر افضل خان نے پارٹی سطح پر کی گئی دو سنگین غلطیوں کی نشاندہی کی۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ہم سے دو غلطیاں ہوئیں جن کی ہم بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔پہلی غلطی اس وقت ہوئی جب عمران خان نے ہمیں مولانا محمد خان شیرانی کی پارٹی سے اتحاد کرنے کو کہا کہ اگر ہم سے بَلّے کا نشان چلا بھی جاتا ہے تو ہمارے پاس متبادل پارٹی کا پلیٹ فارم موجود رہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر بیرسٹر گوہر ، اسد قیصر اور میں نے مولانا شیرانی کے ساتھ کئی ملاقاتیں کیں اور ہم معاملات طے کرنے کے مرحلے تک پہنچ گئے۔ ہماری بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر ہم آہنگی ہوگئی ۔عمران خان کی منظوری کے بعد ہم نے پی ٹی آئی اور جے یو آئی نظریاتی کے اتحاد کا اعلان کردیا ۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ لیکن مولانا شیرانی کی پارٹی سے اتحاد کے بعد ہم نے اسے ختم کیا اور ہم نے بلّے باز (پی ٹی آئی نظریاتی) نے بات کی۔ بلے باز کو کون لایااور شیرانی صاحب کو کس نے ہٹایا، یہ ابھی تک سوالیہ نشان ہے۔ پارٹی کی سطح پر اس کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ پی ٹی آئی سے اگر وہ غلط فیصلہ نہ ہوتا تو ہم شاید بَلّے کے نشان سے محروم نہ ہوتے۔ اگر ہو بھی جاتے تو مولانا محمد خان شیرانی کی پارٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑ سکتے تھے۔
دوسری غلطی بتاتے ہوئے شیر افضل مروت نےکہا کہ ہماری مجلس وحدت المسلمین میں شمولیت کا مقصد صرف اپنی مخصوص نشستیں بچانا تھا، لیکن اس کے بعد کچھ لوگوں نے مجھ سمیت پی ٹی آئی کی قیادت کو دھمکی آمیز واٹس ایپ پیغامات بھیجنا شروع کر دیے۔جب یہ بات عمران خان کو بتائی گئی تو انہوں نے کہا کہ قوم کو جا کر بتائیں کہ ہم اپنی سیٹیں بچانا چاہتے ہیں۔ لیکن ان دھمکیوں کے بعد ہمیں سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دو غلط فیصلے تھے جن کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے کیونکہ ان کی وجہ سے ہم 80 نشستیں کھو بیٹھے۔ ہمیں غیرضروری قانونی معاملات میں جانا پڑا، اور آج پشاور پائی کورٹ نے ہماری پٹیشن بھی خارج کردی۔اتنے نازک حالات میں اس قسم کی غلطیوں کا ارتکاب پارٹی کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔