اہم ترین

ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا تھا۔

آصف علی زرداری نے بطور صدرِ پاکستان2011ء میں ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔ جس پر 13 سال بعد سپریم کورٹ کے 9 رکنی بینچ نے رائے دی ہے۔

بدھ کے روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فاضل بینچ کی متفقہ رائے سنائی۔

رائے سنسنے سے قبل چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بولے کہ ججز بلاتفریق فیصلے کرتے ہیں۔ عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیے۔ عدلیہ ماضی کی غلطی کو تسلیم کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کی رائے سناتے ہوئے کہا کہ 2011 میں اس وقت کے صدرِ مملکت نے ریفرنس بھیجا جسے بعد کی حکومتوں نے واپس نہیں لیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل اور سپریم کورٹ میں اپیل میں بنیادی حقوق کو مدِنظر نہیں رکھا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا تھا۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے ریفرنس میں پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ بھٹو ٹرائل میں فیئر ٹرائل کے بنیادی حق پر عمل نہیں کیا گیا۔ فیصلہ عدالتی نظیر ہے یا نہیں اس سوال میں قانونی اصول کو واضح نہیں کیا گیا۔ ایڈوائزری دائرہ اختیار میں بھٹو کیس میں شواہد کا دوبارہ جائزہ نہیں لے سکتے۔

پاکستان